‌صحيح البخاري - حدیث 1169

كِتَابُ التَّهَجُّدِ بَابُ تَعَاهُدِرَكعَتِي الفَجرِ وَمَن سَمَّاهُمَا تَطَوُّعًا صحيح حَدَّثَنَا بَيَانُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: «لَمْ يَكُنِ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى شَيْءٍ مِنَ النَّوَافِلِ أَشَدَّ مِنْهُ تَعَاهُدًا عَلَى رَكْعَتَيِ الفَجْرِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1169

کتاب: تہجد کا بیان باب: فجر کی سنت کی دو رکعتیں ہمیشہ لازم کر لینا ہم سے بیان بن عمرو نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے یحیٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ا بن جریج نے بیان کیا، ان سے عطاءنے بیان کیا، ان سے عبید بن عمیر نے، ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی نفل نماز کی فجر کی دو رکعتوں سے زیادہ پا بن دی نہیں کرتے تھے۔
تشریح : اس حدیث میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فجر کی سنتوں کو بھی لفظ نفل ہی سے ذکر فرمایا۔ پس باب اور حدیث میں مطابقت ہوگئی۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سنتوں پر مداومت فرمائی ہے۔ لہٰذا سفر وحضر کہیں بھی ان کا ترک کرنا اچھا نہیں ہے۔ اس حدیث میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فجر کی سنتوں کو بھی لفظ نفل ہی سے ذکر فرمایا۔ پس باب اور حدیث میں مطابقت ہوگئی۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سنتوں پر مداومت فرمائی ہے۔ لہٰذا سفر وحضر کہیں بھی ان کا ترک کرنا اچھا نہیں ہے۔