‌صحيح البخاري - حدیث 1167

كِتَابُ التَّهَجُّدِ بَابُ مَاجَاءَ فِی التَّطَوُّعِ مَثنٰی مَثنٰی صحيح حدثنا أبو نعيم، قال حدثنا سيف بن سليمان المكي، سمعت مجاهدا، يقول أتي ابن عمر ـ رضى الله عنهما ـ في منزله فقيل له هذا رسول الله صلى الله عليه وسلم قد دخل الكعبة قال فأقبلت فأجد رسول الله صلى الله عليه وسلم قد خرج، وأجد بلالا عند الباب قائما فقلت يا بلال، صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم في الكعبة قال نعم‏.‏ قلت فأين قال بين هاتين الأسطوانتين‏.‏ ثم خرج فصلى ركعتين في وجه الكعبة‏.‏ قال أبو عبد الله قال أبو هريرة ـ رضى الله عنه ـ أوصاني النبي صلى الله عليه وسلم بركعتى الضحى‏.‏ وقال عتبان غدا على رسول الله صلى الله عليه وسلم وأبو بكر ـ رضى الله عنه ـ بعد ما امتد النهار وصففنا وراءه فركع ركعتين‏.‏

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1167

کتاب: تہجد کا بیان باب: نفل نمازیں دو دو رکعتیں کر کے پڑھنا ہم سے ابو نعیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سیف بن سلیمان نے بیان کیا کہ میں نے مجاہد سے سنا، انہوں نے فرمایا کہ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ( مکہ شریف میں ) اپنے گھرآئے۔ کسی نے کہا بیٹھے کیا ہو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم یہ آگئے بلکہ کعبہ کے اندر بھی تشریف لے جا چکے ہیں۔ عبد اللہ نے کہا یہ سن کر میں آیا۔ دیکھا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ سے باہر نکل چکے ہیں اور بلال رضی اللہ عنہ دروازے پر کھڑے ہیں۔ میں نے ان سے پوچھا کہ اے بلال! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ میں نماز پڑھی؟ انہوں نے کہا کہ ہاں پڑھی تھی۔ میں نے پوچھا کہ کہاں پڑھی تھی؟ انہوں نے بتایا کہ یہاں ان دوستونوں کے درمیان۔ پھر آپ باہرتشریف لائے اور دو رکعتیں کعبہ کے دروازے کے سامنے پڑھیں اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چاشت کی دو رکعتوں کی وصیت کی تھی اور عتبان نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما صبح دن چڑھے میرے گھر تشریف لائے۔ ہم نے آ پ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صف بن ا لی اور آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت نماز پڑھائی۔
تشریح : ان تمام روایتوں سے امام بخاری رحمہ اللہ یہ بتانا چاہتے ہیں کہ نفل نماز خواہ دن ہی میں کیوں نہ پڑھی جائے، دو دو رکعت کر کے پڑھنا افضل ہے۔ امام شافعی رحمہ اللہ کا بھی یہی مسلک ہے۔ ان تمام روایتوں سے امام بخاری رحمہ اللہ یہ بتانا چاہتے ہیں کہ نفل نماز خواہ دن ہی میں کیوں نہ پڑھی جائے، دو دو رکعت کر کے پڑھنا افضل ہے۔ امام شافعی رحمہ اللہ کا بھی یہی مسلک ہے۔