كِتَابُ التَّهَجُّدِ بَابُ فَضْلِ مَنْ تَعَارَّ مِنَ اللَّيْلِ فَصَلَّى صحيح حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ هُوَ ابْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي عُمَيْرُ بْنُ هَانِئٍ قَالَ حَدَّثَنِي جُنَادَةُ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ حَدَّثَنِي عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ تَعَارَّ مِنْ اللَّيْلِ فَقَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ الْحَمْدُ لِلَّهِ وَسُبْحَانَ اللَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي أَوْ دَعَا اسْتُجِيبَ لَهُ فَإِنْ تَوَضَّأَ وَصَلَّى قُبِلَتْ صَلَاتُهُ
کتاب: تہجد کا بیان
باب: جس شخص کی رات کو آنکھ کھلے
ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو ولید بن مسلم نے امام اوزاعی سے خبر دی، کہا کہ مجھ کو عمیر بن ہانی نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے جنادہ بن ابی امیہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبادہ بن صامت نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص رات کو بیدار ہو کر یہ دعا پڑھے ( ترجمہ ) “ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ملک اسی کے لیے ہے اور تمام تعریفیں بھی اسی کے لیے ہیں، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ تمام تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں، اللہ کی ذات پاک ہے، اللہ تعالی کے سوا کوئی معبود نہیں اور اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ کی مدد کے بغیر نہ کسی کو گناہوں سے بچنے کی طاقت ہے نہ نیکی کر نے کی ہمت ” پھر یہ پڑھے ( ترجمہ ) اے اللہ! میری مغفرت فرما ”۔ یا ( یہ کہا کہ ) کوئی دعا کرے تواس کی دعا قبول ہوتی ہے۔ پھر اگر اس نے وضو کیا ( اور نماز پڑھی ) تو نماز بھی مقبول ہوتی ہے۔
تشریح :
ابن بطال رحمہ اللہ نے اس حدیث پر فرمایا ہے کہ اللہ تعالی اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان پر یہ وعدہ فرماتا ہے کہ جو مسلمان بھی رات میں اس طرح بیدار ہو کہ اس کی زبا ن پر اللہ تعالی کی توحید، اس پر ایمان ویقین، اس کی کبریائی اور سلطنت کے سامنے تسلیم اور بندگی، اس کی نعمتوں کا اعتراف اور اس پر اس کا شکر وحمد اور اس کی ذات پاک کی تنزیہ وتقدیس سے بھرپور کلمات زبان پر جاری ہوجائیں توا للہ تعالی اس کی دعا کو بھی قبول کرتا ہے اور اس کی نماز بھی بارگاہ رب العزت میں مقبول ہوتی ہے۔ اس لیے جس شخص تک بھی یہ حدیث پہنچے، اسے اس پر عمل کو غنیمت سمجھنا چاہیے اور اپنے رب کے لیے تمام اعمال میں نیت خالص پیدا کرنی چاہیے کہ سب سے پہلی شرط قبولیت یہی خلوص ہے۔ ( تفہیم البخاری )
ابن بطال رحمہ اللہ نے اس حدیث پر فرمایا ہے کہ اللہ تعالی اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان پر یہ وعدہ فرماتا ہے کہ جو مسلمان بھی رات میں اس طرح بیدار ہو کہ اس کی زبا ن پر اللہ تعالی کی توحید، اس پر ایمان ویقین، اس کی کبریائی اور سلطنت کے سامنے تسلیم اور بندگی، اس کی نعمتوں کا اعتراف اور اس پر اس کا شکر وحمد اور اس کی ذات پاک کی تنزیہ وتقدیس سے بھرپور کلمات زبان پر جاری ہوجائیں توا للہ تعالی اس کی دعا کو بھی قبول کرتا ہے اور اس کی نماز بھی بارگاہ رب العزت میں مقبول ہوتی ہے۔ اس لیے جس شخص تک بھی یہ حدیث پہنچے، اسے اس پر عمل کو غنیمت سمجھنا چاہیے اور اپنے رب کے لیے تمام اعمال میں نیت خالص پیدا کرنی چاہیے کہ سب سے پہلی شرط قبولیت یہی خلوص ہے۔ ( تفہیم البخاری )