كِتَابُ التَّهَجُّدِ باب مَا يُكْرَهُ مِنَ التَّشْدِيدِ فِي العِبَادَةِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِكٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ كَانَتْ عِنْدِي امْرَأَةٌ مِنْ بَنِي أَسَدٍ فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَنْ هَذِهِ قُلْتُ فُلَانَةُ لَا تَنَامُ بِاللَّيْلِ فَذُكِرَ مِنْ صَلَاتِهَا فَقَالَ مَهْ عَلَيْكُمْ مَا تُطِيقُونَ مِنْ الْأَعْمَالِ فَإِنَّ اللَّهَ لَا يَمَلُّ حَتَّى تَمَلُّوا
کتاب: تہجد کا بیان
باب: عبادت میں بہت سختی اٹھانا مکروہ ہے
اور امام بخاریؒ نے فرمایا کہ ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، ان سے مالکؒ نے، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ میرے پاس بن و اسد کی ایک عورت بیٹھی تھی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو ان کے متعلق پوچھا کہ یہ کون ہیں؟ میں نے کہا کہ یہ فلاں خاتون ہیں جو رات بھر نہیں سوتیں۔ ان کی نماز کا آپ کے سامنے ذکر کیا گیا۔ لیکن آپ نے فرمایا کہ بس تمہیں صرف اتنا ہی عمل کرنا چاہیے جتنے کی تم میں طاقت ہو۔ کیونکہ اللہ تعالی تو ( ثواب دینے سے ) تھکتا ہی نہیں تم ہی عمل کر تے کرتے تھک جاؤ گے۔
تشریح :
اس لیے حدیث انس رضی اللہ عنہ اور حدیث عائشہ رضی اللہ عنہ میں مروی ہے کہ اذا نعس احدکم فی الصلوۃ فلینم حتی یعلم ما یقراء یعنی جب نماز میں کوئی سونے لگے تو اسے چاہیے کہ پہلے سولے پھر نماز پڑھے تاکہ وہ سمجھ لے کہ کیا پڑھ رہا ہے۔ یہ لفظ بھی ہیں فلیرقد حتی یذھب عنہ النوم ( فتح الباری ) یعنی سوجائے تاکہ اس سے نیند چلی جائے۔
اس لیے حدیث انس رضی اللہ عنہ اور حدیث عائشہ رضی اللہ عنہ میں مروی ہے کہ اذا نعس احدکم فی الصلوۃ فلینم حتی یعلم ما یقراء یعنی جب نماز میں کوئی سونے لگے تو اسے چاہیے کہ پہلے سولے پھر نماز پڑھے تاکہ وہ سمجھ لے کہ کیا پڑھ رہا ہے۔ یہ لفظ بھی ہیں فلیرقد حتی یذھب عنہ النوم ( فتح الباری ) یعنی سوجائے تاکہ اس سے نیند چلی جائے۔