‌صحيح البخاري - حدیث 1144

كِتَابُ التَّهَجُّدِ بَابُ إِذَا نَامَ وَلَمْ يُصَلِّ بَالَ الشَّيْطَانُ فِي أُذُنِهِ صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ قَالَ حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ ذُكِرَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ فَقِيلَ مَا زَالَ نَائِمًا حَتَّى أَصْبَحَ مَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ فَقَالَ بَالَ الشَّيْطَانُ فِي أُذُنِهِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1144

کتاب: تہجد کا بیان باب: جو شخص سوتا رہے نماز نہ پڑھے ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابو الاحوص سلام بن سلیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے منصور بن معتمر نے ابو وائل سے بیان کیا اور ان سے عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک شخص کا ذکر آیا کہ وہ صبح تک پڑا سوتا رہا اور فرض نماز کے لیے بھی نہیں اٹھا۔ اس پر آپ نے فرمایا کہ شیطان نے اس کے کان میں پیشاب کر دیا ہے۔
تشریح : جب شیطان کھاتاپیتاہے تو پیشاب بھی کرتا ہوگا۔ اس میں کوئی امر قیاس کے خلاف نہیں ہے۔ بعضوں نے کہا پیشاب کرنے سے یہ مطلب ہے کہ شیطان نے اس کو اپنا محکوم بنا لیا اور کان کی تخصیص اس وجہ سے کی ہے کہ آدمی کان ہی سے آواز سن کر بیدارہوتا ہے۔ شیطان نے اس میں پیشاب کر کے اس کے کان بھر دیئے۔ قال القرطبی وغیرہ لا مانع من ذلک اذلا احالۃ فیہ لانہ ثبت ان الشیطان یاکل ویشرب وینکح فلا مانع من ان یبول۔ ( فتح الباری ) یعنی قرطبی وغیرہ نے کہا کہ اس میں کوئی اشکال نہیں ہے۔ جب یہ ثابت ہے کہ شیطان کھاتا اور پیتااور شادی بھی کرتا ہے تو اس کا ایسے غافل بے نمازی آدمی کے کان میں پیشاب کردینا کیا بعید ہے۔ جب شیطان کھاتاپیتاہے تو پیشاب بھی کرتا ہوگا۔ اس میں کوئی امر قیاس کے خلاف نہیں ہے۔ بعضوں نے کہا پیشاب کرنے سے یہ مطلب ہے کہ شیطان نے اس کو اپنا محکوم بنا لیا اور کان کی تخصیص اس وجہ سے کی ہے کہ آدمی کان ہی سے آواز سن کر بیدارہوتا ہے۔ شیطان نے اس میں پیشاب کر کے اس کے کان بھر دیئے۔ قال القرطبی وغیرہ لا مانع من ذلک اذلا احالۃ فیہ لانہ ثبت ان الشیطان یاکل ویشرب وینکح فلا مانع من ان یبول۔ ( فتح الباری ) یعنی قرطبی وغیرہ نے کہا کہ اس میں کوئی اشکال نہیں ہے۔ جب یہ ثابت ہے کہ شیطان کھاتا اور پیتااور شادی بھی کرتا ہے تو اس کا ایسے غافل بے نمازی آدمی کے کان میں پیشاب کردینا کیا بعید ہے۔