كِتَابُ التَّهَجُّدِ بَابٌ: كَيْفَ كَانَ صَلاَةُ النَّبِيِّ ؟ وَكَمْ كَانَ النَّبِيُّ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ؟ صحيح حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى قَالَ أَخْبَرَنَا حَنْظَلَةُ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مِنْ اللَّيْلِ ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً مِنْهَا الْوِتْرُ وَرَكْعَتَا الْفَجْرِ
کتاب: تہجد کا بیان
باب: رات کی نماز کی کیفیت
ہم سے عبید اللہ بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں حنظلہ بن ابی سفیان نے خبر دی، انہیں قاسم بن محمدنے اور انہیں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے، آپ نے بتلایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات میں تیرہ رکعتیں پڑھتے تھے۔ وتر اور فجر کی دو سنت رکعتیں اسی میں ہوتیں۔
تشریح :
وتر سمیت یعنی دس رکعتیں تہجدکی دو دو کر کے پڑھتے۔ پھر ایک رکعت پڑھ کر سب کو طاق کر لیتے۔ یہ گیارہ تہجد اور وتر کی تھیں اور دو فجر کی سنتیں ملا کر تیرہ رکعتیں ہوئیں۔ کیونکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان یا غیر رمضان میں کبھی گیارہ رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔ جن روایات میں آپ کا بیس رکعات تراویح پڑھنا مذکور ہے وہ سب ضعیف اور ناقابل احتجاج ہیں۔
وتر سمیت یعنی دس رکعتیں تہجدکی دو دو کر کے پڑھتے۔ پھر ایک رکعت پڑھ کر سب کو طاق کر لیتے۔ یہ گیارہ تہجد اور وتر کی تھیں اور دو فجر کی سنتیں ملا کر تیرہ رکعتیں ہوئیں۔ کیونکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان یا غیر رمضان میں کبھی گیارہ رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔ جن روایات میں آپ کا بیس رکعات تراویح پڑھنا مذکور ہے وہ سب ضعیف اور ناقابل احتجاج ہیں۔