‌صحيح البخاري - حدیث 113

كِتَابُ العِلْمِ بَابُ كِتَابَةِ العِلْمِ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرٌو، قَالَ: أَخْبَرَنِي وَهْبُ بْنُ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَخِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: «مَا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَدٌ أَكْثَرَ حَدِيثًا عَنْهُ مِنِّي، إِلَّا مَا كَانَ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، فَإِنَّهُ كَانَ يَكْتُبُ وَلاَ أَكْتُبُ» تَابَعَهُ مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 113

کتاب: علم کے بیان میں باب: علوم دین کو قلم بند کرنے کے بیان میں ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، ان سے سفیان نے، ان سے عمرو نے، وہ کہتے ہیں کہ مجھے وہب بن منبہ نے اپنے بھائی کے واسطے سے خبر دی، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو صحابہ میں عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کے علاوہ مجھ سے زیادہ کوئی حدیث بیان کرنے والا نہیں تھا۔ دوسری سند سے معمر نے وہب بن منبہ کی متابعت کی، وہ ہمام سے روایت کرتے ہیں، وہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے۔
تشریح : اس سے مزید وضاحت ہوگئی کہ زمانہ نبوی میں احادیث کو بھی لکھنے کا طریقہ جاری ہوچکا تھا۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ یہ سمجھے کہ عبداللہ بن عمرو نے مجھ سے زیادہ احادیث روایت کی ہوں گی، مگربعد کی تحقیق سے معلوم ہوا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی مرویات پانچ ہزار سے زائد احادیث ( 5376احادیث ) ہیں۔ جبکہ عبداللہ بن عمرو کی مرویات سات سو سے زائد نہیں ہیں۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو یہ علمی مرتبہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کے صدقہ میں ملاتھا۔ اس سے مزید وضاحت ہوگئی کہ زمانہ نبوی میں احادیث کو بھی لکھنے کا طریقہ جاری ہوچکا تھا۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ یہ سمجھے کہ عبداللہ بن عمرو نے مجھ سے زیادہ احادیث روایت کی ہوں گی، مگربعد کی تحقیق سے معلوم ہوا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی مرویات پانچ ہزار سے زائد احادیث ( 5376احادیث ) ہیں۔ جبکہ عبداللہ بن عمرو کی مرویات سات سو سے زائد نہیں ہیں۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو یہ علمی مرتبہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کے صدقہ میں ملاتھا۔