‌صحيح البخاري - حدیث 1129

كِتَابُ التَّهَجُّدِ بَابُ تَحْرِيضِ النَّبِيِّ ﷺ عَلَى صَلاَةِ اللَّيْلِ وَالنَّوَافِلِ مِنْ غَيْرِ إِيجَابٍ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى ذَاتَ لَيْلَةٍ فِي الْمَسْجِدِ فَصَلَّى بِصَلَاتِهِ نَاسٌ ثُمَّ صَلَّى مِنْ الْقَابِلَةِ فَكَثُرَ النَّاسُ ثُمَّ اجْتَمَعُوا مِنْ اللَّيْلَةِ الثَّالِثَةِ أَوْ الرَّابِعَةِ فَلَمْ يَخْرُجْ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا أَصْبَحَ قَالَ قَدْ رَأَيْتُ الَّذِي صَنَعْتُمْ وَلَمْ يَمْنَعْنِي مِنْ الْخُرُوجِ إِلَيْكُمْ إِلَّا أَنِّي خَشِيتُ أَنْ تُفْرَضَ عَلَيْكُمْ وَذَلِكَ فِي رَمَضَانَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1129

کتاب: تہجد کا بیان باب: نماز اور نوافل پڑھنے کے لیے ترغیب ہم سے عبد اللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالکؒ نے خبر دی، انہیں ا بن شہاب زہری نے، انہیں عروہ بن زبیر نے، انہیں ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رات مسجد میں نماز پڑھی۔ صحابہ نے بھی آپ کے ساتھ یہ نماز پڑھی۔ دوسری رات بھی آپ نے یہ نماز پڑھی تو نمازیوں کی تعداد بہت بڑھ گئی تیسری یا چوتھی رات تو پورا اجتماع ہی ہوگیا تھا۔ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس رات نماز پڑھانے تشریف نہیں لائے۔ صبح کے وقت آپ نے فرمایا کہ تم لوگ جتنی بڑی تعداد میں جمع ہوگئے تھے۔ میں نے اسے دیکھا لیکن مجھے باہر آنے سے یہ خیال مانع رہا کہ کہیں تم پر یہ نماز فرض نہ ہوجائے۔ یہ رمضان کا واقعہ تھا۔
تشریح : اس حدیث سے ثابت ہوا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے چند راتوں میں رمضان کی نفل نماز صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کو جماعت سے پڑھائی بعد میں اس خیال سے کہ کہیں یہ نماز تم پر فرض نہ کر دی جائے آپ نے جماعت کا اہتمام ترک فرمادیا۔ اس سے رمضان شریف میں نماز تراویح با جماعت کی مشروعیت ثابت ہوئی۔ آپ نے یہ نفل نماز گیارہ رکعات پڑھائی تھی۔ جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے۔ چنانچہ علامہ شوکانی فرماتے ہیں: واما العدد الثابت عنہ صلی اللہ علیہ وسلم فی صلوتہ فی رمضان فاخرج البخاری وغیرہ عن عائشۃ انھا قالت ماکان النبی صلی اللہ علیہ وسلم یزید فی رمضان ولا فی غیرہ علی احدی عشرۃ رکعۃ واخرج ابن حبان فی صحیحہ من حدیث جابر انہ صلی اللہ علیہ وسلم صلیٰ بھم ثمان رکعات ثم اوتر۔ ( نیل الاوطار ) اور رمضان کی اس نماز میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے جو عدد صحیح سند کے ساتھ ثابت ہیں وہ یہ کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان اور غیر رمضان میں اس نماز کو گیارہ رکعات سے زیادہ ادا نہیں فرمایا اور مسند ابن حبان میں بسند صحیح مزید وضاحت یہ موجود ہے کہ آپ نے آٹھ رکعتیں پڑھا ئیں پھر تین وتر پڑھائے۔ پس ثابت ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کو رمضان میں تراویح باجماعت گیارہ رکعات پڑھائی تھیں اور تراویح وتہجد میں یہی عدد مسنون ہے، باقی تفصیلات اپنے مقام پر آئیں گی۔ ان شاءاللہ تعالی۔ اس حدیث سے ثابت ہوا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے چند راتوں میں رمضان کی نفل نماز صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کو جماعت سے پڑھائی بعد میں اس خیال سے کہ کہیں یہ نماز تم پر فرض نہ کر دی جائے آپ نے جماعت کا اہتمام ترک فرمادیا۔ اس سے رمضان شریف میں نماز تراویح با جماعت کی مشروعیت ثابت ہوئی۔ آپ نے یہ نفل نماز گیارہ رکعات پڑھائی تھی۔ جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے۔ چنانچہ علامہ شوکانی فرماتے ہیں: واما العدد الثابت عنہ صلی اللہ علیہ وسلم فی صلوتہ فی رمضان فاخرج البخاری وغیرہ عن عائشۃ انھا قالت ماکان النبی صلی اللہ علیہ وسلم یزید فی رمضان ولا فی غیرہ علی احدی عشرۃ رکعۃ واخرج ابن حبان فی صحیحہ من حدیث جابر انہ صلی اللہ علیہ وسلم صلیٰ بھم ثمان رکعات ثم اوتر۔ ( نیل الاوطار ) اور رمضان کی اس نماز میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے جو عدد صحیح سند کے ساتھ ثابت ہیں وہ یہ کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان اور غیر رمضان میں اس نماز کو گیارہ رکعات سے زیادہ ادا نہیں فرمایا اور مسند ابن حبان میں بسند صحیح مزید وضاحت یہ موجود ہے کہ آپ نے آٹھ رکعتیں پڑھا ئیں پھر تین وتر پڑھائے۔ پس ثابت ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کو رمضان میں تراویح باجماعت گیارہ رکعات پڑھائی تھیں اور تراویح وتہجد میں یہی عدد مسنون ہے، باقی تفصیلات اپنے مقام پر آئیں گی۔ ان شاءاللہ تعالی۔