کِتَابُ تَقْصِيرِ الصَّلاَةِ بَابُ صَلاَةِ القَاعِدِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَقَطَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ فَرَسٍ فَخُدِشَ أَوْ فَجُحِشَ شِقُّهُ الْأَيْمَنُ فَدَخَلْنَا عَلَيْهِ نَعُودُهُ فَحَضَرَتْ الصَّلَاةُ فَصَلَّى قَاعِدًا فَصَلَّيْنَا قُعُودًا وَقَالَ إِنَّمَا جُعِلَ الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا وَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا وَإِذَا رَفَعَ فَارْفَعُوا وَإِذَا قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَقُولُوا رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ
کتاب: نماز میں قصر کرنے کا بیان
باب: نماز بیٹھ کر پڑھنے کا بیان
ہم سے ابو نعیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے زہری سے بیان کیا اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑے سے گر پڑے اور اس کی وجہ سے آپ کے دائیں پہلو پر زخم آگئے۔ ہم مزاج پرسی کے لیے گئے تو نماز کا وقت آ گیا۔ آپ نے بیٹھ کر نماز پڑھائی۔ ہم نے بھی بیٹھ کر آپ کے پیچھے نماز پڑھی۔ آپ نے اسی موقع پر فرمایا تھا کہ امام اس لیے ہے تا کہ اس کی پیروی کی جائے۔ اس لیے جب وہ تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو، جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو، جب وہ سر اٹھا ئے تو تم بھی سر اٹھاؤ اور جب وہ سمع اللہ لمن حمدہ کہے تو تم اللھم ربنا ولک الحمد کہو۔
تشریح :
ہر دو احادیث میں مقتدیوں کے لیے بیٹھنے کا حکم پہلے دیا گیا تھا۔ بعد میں آخری نماز مرض الموت میں جو آپ نے پڑھائی اس میں آپ بیٹھے ہوئے تھے اور صحابہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑے ہوئے تھے۔ اس سے پہلا حکم منسوخ ہو گیا۔
ہر دو احادیث میں مقتدیوں کے لیے بیٹھنے کا حکم پہلے دیا گیا تھا۔ بعد میں آخری نماز مرض الموت میں جو آپ نے پڑھائی اس میں آپ بیٹھے ہوئے تھے اور صحابہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑے ہوئے تھے۔ اس سے پہلا حکم منسوخ ہو گیا۔