‌صحيح البخاري - حدیث 110

كِتَابُ العِلْمِ بَابُ إِثْمِ مَنْ كَذَبَ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ صحيح حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «تَسَمَّوْا بِاسْمِي وَلاَ تَكْتَنُوا بِكُنْيَتِي، وَمَنْ رَآنِي فِي المَنَامِ فَقَدْ رَآنِي، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لاَ يَتَمَثَّلُ فِي صُورَتِي، وَمَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 110

کتاب: علم کے بیان میں باب: جو رسول ﷺ پر جھوٹ باندھے ہم سے موسیٰ نے بیان کیا، ان سے ابوعوانہ نے ابی حصین کے واسطہ سے نقل کیا، وہ ابوصالح سے روایت کرتے ہیں، وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ ( اپنی اولاد ) کا میرے نام کے اوپر نام رکھو۔ مگر میری کنیت اختیار نہ کرو اور جس شخص نے مجھے خواب میں دیکھا تو بلاشبہ اس نے مجھے دیکھا۔ کیونکہ شیطان میری صورت میں نہیں آ سکتا اور جو شخص مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ بولے وہ دوزخ میں اپنا ٹھکانہ تلاش کرے۔
تشریح : ان مسلسل احادیث کا مقصد یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ا کی طرف لوگ غلط بات منسوب کرکے دنیا میں خلق کو گمراہ نہ کریں۔ یہ حدیثیں بجائے خود اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ عام طور پر احادیث نبوی کا ذخیرہ مفسد لوگوں کے دست بردسے محفوظ رہا ہے اور جتنی احادیث لوگوں نے اپنی طرف سے گھڑلیں تھیں ان کو علماءحدیث نے صحیح احادیث سے الگ چھانٹ دیا اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی واضح فرمادیاکہ خواب میں اگرکوئی شخص میری صورت دیکھے تووہ بھی صحیح ہونی چاہئیے، کیونکہ خواب میں شیطان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صورت میں نہیں آسکتا۔ موضوع اور صحیح احادیث کو پر کھنے کے لیے اللہ پاک نے جماعت محدثین خصوصاً حضرت امام بخاری ومسلم رحمۃ اللہ علیہما جیسے اکابر امت کو پیدا فرمایا۔ جنھوں نے اس فن کی وہ خدمت کی کہ جس کی امم سابقہ میں نظیر نہیں مل سکتی، علم الرجال وقوانین جرح وتعدیل وہ ایجاد کئے کہ قیامت تک امت مسلمہ ان پر فخر کیا کرے گی مگر صدافسوس کہ آج چودہویں صدی میں کچھ ایسے بھی متعصب مقلد جامد وجود میں آگئے ہیں جو خود ان بزرگوں کو غیرفقیہ ناقابل اعتماد ٹھہرا رہے ہیں، ایسے لوگ محض اپنے مزعومہ تقلیدی مذاہب کی حمایت میں ذخیرہ احادیث نبوی کو مشکوک بناکر اسلام کی جڑوں کوکھوکھلا کرنا چاہتے ہیں۔ اللہ ان کو نیک سمجھ دے۔ آمین۔ یہ حقیقت ہے کہ حضرت امام بخاری رحمہ اللہ کو غیرفقیہ زود رنج بتلانے والے خود بے سمجھ ہیں جو چھوٹا منہ اور بڑی بات کہہ کر اپنی کم عقلی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ اس مقام کی تفصیل میں جاتے ہوئے صاحب انوارالباری نے جماعت اہل حدیث کو باربار لفظ جماعت غیرمقلدین سے جس طنز وتوہین کے ساتھ یاد کیا ہے وہ حددرجہ قابل مذمت ہے مگرتقلید جامد کا اثرہی یہ ہے کہ ایسے متعصب حضرات نے امت میں بہت سے اکابر کی توہین وتخفیف کی ہے۔ قدیم الایام سے یہ سلسلہ جاری ہے۔ معاندین نے توصحابہ کو بھی نہیں چھوڑا۔ حضرت ابوہریرہ، عقبہ بن عامر، انس بن مالک وغیرہ رضی اللہ عنہم کو غیر فقیہ ٹھہرایا ہے۔ ان مسلسل احادیث کا مقصد یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ا کی طرف لوگ غلط بات منسوب کرکے دنیا میں خلق کو گمراہ نہ کریں۔ یہ حدیثیں بجائے خود اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ عام طور پر احادیث نبوی کا ذخیرہ مفسد لوگوں کے دست بردسے محفوظ رہا ہے اور جتنی احادیث لوگوں نے اپنی طرف سے گھڑلیں تھیں ان کو علماءحدیث نے صحیح احادیث سے الگ چھانٹ دیا اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی واضح فرمادیاکہ خواب میں اگرکوئی شخص میری صورت دیکھے تووہ بھی صحیح ہونی چاہئیے، کیونکہ خواب میں شیطان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صورت میں نہیں آسکتا۔ موضوع اور صحیح احادیث کو پر کھنے کے لیے اللہ پاک نے جماعت محدثین خصوصاً حضرت امام بخاری ومسلم رحمۃ اللہ علیہما جیسے اکابر امت کو پیدا فرمایا۔ جنھوں نے اس فن کی وہ خدمت کی کہ جس کی امم سابقہ میں نظیر نہیں مل سکتی، علم الرجال وقوانین جرح وتعدیل وہ ایجاد کئے کہ قیامت تک امت مسلمہ ان پر فخر کیا کرے گی مگر صدافسوس کہ آج چودہویں صدی میں کچھ ایسے بھی متعصب مقلد جامد وجود میں آگئے ہیں جو خود ان بزرگوں کو غیرفقیہ ناقابل اعتماد ٹھہرا رہے ہیں، ایسے لوگ محض اپنے مزعومہ تقلیدی مذاہب کی حمایت میں ذخیرہ احادیث نبوی کو مشکوک بناکر اسلام کی جڑوں کوکھوکھلا کرنا چاہتے ہیں۔ اللہ ان کو نیک سمجھ دے۔ آمین۔ یہ حقیقت ہے کہ حضرت امام بخاری رحمہ اللہ کو غیرفقیہ زود رنج بتلانے والے خود بے سمجھ ہیں جو چھوٹا منہ اور بڑی بات کہہ کر اپنی کم عقلی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ اس مقام کی تفصیل میں جاتے ہوئے صاحب انوارالباری نے جماعت اہل حدیث کو باربار لفظ جماعت غیرمقلدین سے جس طنز وتوہین کے ساتھ یاد کیا ہے وہ حددرجہ قابل مذمت ہے مگرتقلید جامد کا اثرہی یہ ہے کہ ایسے متعصب حضرات نے امت میں بہت سے اکابر کی توہین وتخفیف کی ہے۔ قدیم الایام سے یہ سلسلہ جاری ہے۔ معاندین نے توصحابہ کو بھی نہیں چھوڑا۔ حضرت ابوہریرہ، عقبہ بن عامر، انس بن مالک وغیرہ رضی اللہ عنہم کو غیر فقیہ ٹھہرایا ہے۔