‌صحيح البخاري - حدیث 11

كِتَابُ الإِيمَانِ بَابُ أُمُورِ الإِيمَانِ صحيح حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ القُرَشِيُّ [ص:12]، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بُرْدَةَ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الإِسْلاَمِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: «مَنْ سَلِمَ المُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ، وَيَدِهِ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 11

کتاب: ایمان کے بیان میں باب: ایمان کے کاموں کا بیان ہم کو سعید بن یحییٰ بن سعید اموی قریشی نے یہ حدیث سنائی، انھوں نے اس حدیث کو اپنے والد سے نقل کیا، انھوں نے ابوبردہ بن عبداللہ بن ابی بردہ سے، انھوں نے ابی بردہ سے، انھوں نے ابوموسی رضی اللہ عنہ سے، وہ کہتے ہیں کہ لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ! کون سا اسلام افضل ہے؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ جس کے ماننے والے مسلمانوں کی زبان اور ہاتھ سے سارے مسلمان سلامتی میں رہیں۔
تشریح : چونکہ حقیقت کے لحاظ سے ایمان اور اسلام ایک ہی ہیں، اس لیے ای الاسلام افضل کے سوال سے معلوم ہوا کہ ایمان کم وبیش ہوتا ہے۔ افضل کے مقابلہ پر ادنیٰ ہے۔ پس اسلام ایمان، اعمال صالحہ واخلاق پاکیزہ کے لحاظ سے کم وزیادہ ہوتا رہتا ہے۔ یہی حضرت امام کا یہاں مقصد ہے۔ چونکہ حقیقت کے لحاظ سے ایمان اور اسلام ایک ہی ہیں، اس لیے ای الاسلام افضل کے سوال سے معلوم ہوا کہ ایمان کم وبیش ہوتا ہے۔ افضل کے مقابلہ پر ادنیٰ ہے۔ پس اسلام ایمان، اعمال صالحہ واخلاق پاکیزہ کے لحاظ سے کم وزیادہ ہوتا رہتا ہے۔ یہی حضرت امام کا یہاں مقصد ہے۔