‌صحيح البخاري - حدیث 1098

کِتَابُ تَقْصِيرِ الصَّلاَةِ بَابُ يَنْزِلُ لِلْمَكْتُوبَةِ صحيح وَقَالَ اللَّيْثُ: حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: قَالَ سَالِمٌ: «كَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يُصَلِّي عَلَى دَابَّتِهِ مِنَ اللَّيْلِ، وَهُوَ مُسَافِرٌ مَا يُبَالِي حَيْثُ مَا كَانَ وَجْهُهُ» قَالَ ابْنُ عُمَرَ: «وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسَبِّحُ عَلَى الرَّاحِلَةِ قِبَلَ أَيِّ وَجْهٍ تَوَجَّهَ، وَيُوتِرُ عَلَيْهَا، غَيْرَ أَنَّهُ لاَ يُصَلِّي عَلَيْهَا المَكْتُوبَةَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1098

کتاب: نماز میں قصر کرنے کا بیان باب: فرض نماز کے لیے سواری سے اترنا اور لیث بن سعد نے بیان کیا کہ مجھ سے یونس نے بیان کیا، انہوں نے ابن شہاب کے واسطہ سے بیان کیا انہوں نے کہا کہ سالم نے بیان کیا کہ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سفر میں رات کے وقت اپنے جانور پر نماز پڑھتے کچھ پرواہ نہ کرتے کہ اس کا منہ کس طرف ہے۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بھی اونٹنی پر نفل نماز پڑھا کرتے چاہے اس کا منہ کدھر ہی ہو اور وتر بھی سواری پر پڑھ لیتے تھے البتہ فرض اس پر نہیں پڑھتے تھے۔
تشریح : معلوم ہوا فرض نماز کے لیے جانور سے اترتے کیونکہ وہ سواری پر درست نہیں ہے اس پر علماءکا اجماع ہے۔ سواری سے اونٹ گھوڑے، خچر وغیرہ مراد ہیں۔ ریل میں نماز درست ہے۔ معلوم ہوا فرض نماز کے لیے جانور سے اترتے کیونکہ وہ سواری پر درست نہیں ہے اس پر علماءکا اجماع ہے۔ سواری سے اونٹ گھوڑے، خچر وغیرہ مراد ہیں۔ ریل میں نماز درست ہے۔