کِتَابُ تَقْصِيرِ الصَّلاَةِ بَابُ يَقْصُرُ إِذَا خَرَجَ مِنْ مَوْضِعِهِ وَخَرَجَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ عَلَيْهِ السَّلاَمُ: فَقَصَرَ وَهُوَ يَرَى البُيُوتَ، فَلَمَّا رَجَعَ قِيلَ لَهُ هَذِهِ الكُوفَةُ قَالَ: «لاَ حَتَّى نَدْخُلَهَا» صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ الصَّلَاةُ أَوَّلُ مَا فُرِضَتْ رَكْعَتَيْنِ فَأُقِرَّتْ صَلَاةُ السَّفَرِ وَأُتِمَّتْ صَلَاةُ الْحَضَرِ قَالَ الزُّهْرِيُّ فَقُلْتُ لِعُرْوَةَ مَا بَالُ عَائِشَةَ تُتِمُّ قَالَ تَأَوَّلَتْ مَا تَأَوَّلَ عُثْمَانُ
کتاب: نماز میں قصر کرنے کا بیان
باب: جب آدمی سفر کی نیت سے اپنی بستی
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے زہری سے بیان کیا، ان سے عروہ نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ پہلے نماز دو رکعت فرض ہوئی تھی بعد میں سفر کی نماز تواپنی اسی حالت پر رہ گئی البتہ حضر کی نماز پوری ( چار رکعت ) کردی گئی۔ زہری نے بیان کیا کہ میں نے عروہ سے پوچھا کہ پھر خود حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کیوں نماز پوری پڑھی تھی انہوں نے اس کا جواب یہ دیا کہ عثمان رضی اللہ عنہ نے اس کی جو تاویل کی تھی وہی انہوں نے بھی کی۔
تشریح :
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے جب منیٰ میں پوری نماز پڑھی تو فرمایا کہ میں نے یہ اس لیے کیا کہ بہت سے عوام مسلمان جمع ہیں ایسا نہ ہو کہ وہ نماز کی دو ہی رکعت سمجھ لیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بھی حج کے موقعہ پر نماز پوری پڑھی اور قصر نہیں کیا حالانکہ آپ مسافر تھیں۔ اس لیے آپ کو نماز قصر کرنی چاہیے تھی۔ مگر آپ سفر میں پوری نماز پڑھنا بہتر جانتی تھیں اور قصر کورخصت سمجھتی تھیں۔
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے جب منیٰ میں پوری نماز پڑھی تو فرمایا کہ میں نے یہ اس لیے کیا کہ بہت سے عوام مسلمان جمع ہیں ایسا نہ ہو کہ وہ نماز کی دو ہی رکعت سمجھ لیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بھی حج کے موقعہ پر نماز پوری پڑھی اور قصر نہیں کیا حالانکہ آپ مسافر تھیں۔ اس لیے آپ کو نماز قصر کرنی چاہیے تھی۔ مگر آپ سفر میں پوری نماز پڑھنا بہتر جانتی تھیں اور قصر کورخصت سمجھتی تھیں۔