كِتَابُ العِلْمِ بَابُ إِثْمِ مَنْ كَذَبَ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ صحيح حَدَّثَنَا مَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ يَقُلْ عَلَيَّ مَا لَمْ أَقُلْ فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ»
کتاب: علم کے بیان میں
باب: جو رسول ﷺ پر جھوٹ باندھے
ہم سے مکی ابن ابراہیم نے بیان کیا، ان سے یزید بن ابی عبید نے سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کے واسطے سے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص میرے نام سے وہ بات بیان کرے جو میں نے نہیں کہی تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔
تشریح :
یہ حضرت امام بخاری رحمہ اللہ کی پہلی ثلاثی حدیث ہے۔ ثلاثی وہ حدیث ہیں جن میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور امام بخاری رحمہ اللہ تک درمیان میں صرف تین ہی راوی ہوں۔ ایسی حدیثوں کو ثلاثیات امام بخاری رحمہ اللہ کہا جاتا ہے۔ اور جامع الصحیح میں ان کی تعداد صرف بائیس ہے۔ یہ فضیلت امام بخاری رحمہ اللہ کے دوسرے ہم عصرعلماءجیسے امام مسلم وغیرہ ہیں ان کو حاصل نہیں ہوئی۔ صاحب انوارالباری نے یہاں ثلاثیات امام بخاری رحمہ اللہ کا ذکر کرتے ہوئے ثنائیات امام ابوحنفیہ کے لیے مسندامام اعظم نامی کتاب کا حوالہ دے کر حضرت امام بخاری پر حضرت امام ابوحنیفہ کی برتری ثابت کرنے کی کوشش کی ہے مگریہ واقعہ ہے کہ فن حدیث میں حضرت امام ابوحنیفہ کی لکھی ہوئی کوئی کتاب دنیا میں موجود نہیں ہے اور مسندامام اعظم نامی کتاب محمدخوارزمی کی جمع کردہ ہے جو674ھ میں رائج ہوئی ( بستان المحدثین،ص: 5 )
یہ حضرت امام بخاری رحمہ اللہ کی پہلی ثلاثی حدیث ہے۔ ثلاثی وہ حدیث ہیں جن میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور امام بخاری رحمہ اللہ تک درمیان میں صرف تین ہی راوی ہوں۔ ایسی حدیثوں کو ثلاثیات امام بخاری رحمہ اللہ کہا جاتا ہے۔ اور جامع الصحیح میں ان کی تعداد صرف بائیس ہے۔ یہ فضیلت امام بخاری رحمہ اللہ کے دوسرے ہم عصرعلماءجیسے امام مسلم وغیرہ ہیں ان کو حاصل نہیں ہوئی۔ صاحب انوارالباری نے یہاں ثلاثیات امام بخاری رحمہ اللہ کا ذکر کرتے ہوئے ثنائیات امام ابوحنفیہ کے لیے مسندامام اعظم نامی کتاب کا حوالہ دے کر حضرت امام بخاری پر حضرت امام ابوحنیفہ کی برتری ثابت کرنے کی کوشش کی ہے مگریہ واقعہ ہے کہ فن حدیث میں حضرت امام ابوحنیفہ کی لکھی ہوئی کوئی کتاب دنیا میں موجود نہیں ہے اور مسندامام اعظم نامی کتاب محمدخوارزمی کی جمع کردہ ہے جو674ھ میں رائج ہوئی ( بستان المحدثین،ص: 5 )