کِتَابُ تَقْصِيرِ الصَّلاَةِ بَابُ يَقْصُرُ إِذَا خَرَجَ مِنْ مَوْضِعِهِ وَخَرَجَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ عَلَيْهِ السَّلاَمُ: فَقَصَرَ وَهُوَ يَرَى البُيُوتَ، فَلَمَّا رَجَعَ قِيلَ لَهُ هَذِهِ الكُوفَةُ قَالَ: «لاَ حَتَّى نَدْخُلَهَا» صحيح حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ وَإِبْرَاهِيمَ بْنِ مَيْسَرَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ صَلَّيْتُ الظُّهْرَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ أَرْبَعًا وَبِذِي الْحُلَيْفَةِ رَكْعَتَيْنِ
کتاب: نماز میں قصر کرنے کا بیان
باب: جب آدمی سفر کی نیت سے اپنی بستی
ہم سے ابو نعیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان نے، محمد بن منکدر اور ابراہیم بن میسرہ سے بیان کیا، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ منورہ میں طہر کی چار رکعت پڑھی اور ذوالحلیفہ میں عصر کی دو رکعت پڑھی۔
تشریح :
دیگر روایتوں میں ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ شام کے ارادہ سے نکلے تھے۔ کوفہ چھوڑتے ہی آپ نے قصر شروع کر دیا تھا۔ اسی طرح واپسی میں کوفہ کے مکانات دکھائی دے رہے تھے۔ لیکن آپ نے اس وقت بھی قصر کیا۔ جب آپ سے کہا گیا کہ اب تو کوفہ کے قریب آگئے! تو فرمایا کہ ہم پوری نماز اس وقت تک نہ پڑھیں گے جب تک ہم کوفہ میں داخل نہ ہو جائیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حج کے ارادہ سے مکہ معظمہ جارہے تھے ظہر کے وقت تک آپ مدینہ میں تھے اس کے بعد سفر شروع ہوگیا پھرآپ ذوالحلیفہ میں پہنچے تو عصر کا وقت ہو چکا تھا اور وہاں آپ نے عصر چار رکعت کے بجائے صرف دو رکعت پڑھی۔ ذو الحلیفہ مدینہ سے چھ میل پر ہے۔
اس حدیث سے معلوم ہو اکہ مسافر جب اپنے مقام سے نکل جائے تو قصر شروع کر دے باب کا یہی مطلب ہے۔
دیگر روایتوں میں ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ شام کے ارادہ سے نکلے تھے۔ کوفہ چھوڑتے ہی آپ نے قصر شروع کر دیا تھا۔ اسی طرح واپسی میں کوفہ کے مکانات دکھائی دے رہے تھے۔ لیکن آپ نے اس وقت بھی قصر کیا۔ جب آپ سے کہا گیا کہ اب تو کوفہ کے قریب آگئے! تو فرمایا کہ ہم پوری نماز اس وقت تک نہ پڑھیں گے جب تک ہم کوفہ میں داخل نہ ہو جائیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حج کے ارادہ سے مکہ معظمہ جارہے تھے ظہر کے وقت تک آپ مدینہ میں تھے اس کے بعد سفر شروع ہوگیا پھرآپ ذوالحلیفہ میں پہنچے تو عصر کا وقت ہو چکا تھا اور وہاں آپ نے عصر چار رکعت کے بجائے صرف دو رکعت پڑھی۔ ذو الحلیفہ مدینہ سے چھ میل پر ہے۔
اس حدیث سے معلوم ہو اکہ مسافر جب اپنے مقام سے نکل جائے تو قصر شروع کر دے باب کا یہی مطلب ہے۔