کِتَابُ تَقْصِيرِ الصَّلاَةِ بَابٌ: فِي كَمْ يَقْصُرُ الصَّلاَةَ صحيح حَدَّثَنَا آدَمُ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ تُسَافِرَ مَسِيرَةَ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ لَيْسَ مَعَهَا حُرْمَةٌ تَابَعَهُ يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ وَسُهَيْلٌ وَمَالِكٌ عَنْ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
کتاب: نماز میں قصر کرنے کا بیان
باب: نماز کتنی مسافت میں قصر کرنی چاہیے
ہم سے آدم نے بیان کیا انہوں نے کہا کہ ہم سے ا بن ابی ذئب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے سعید مقبری نے اپنے باپ سے بیان کیا، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کسی خاتون کے لیے جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھتی ہو، جائز نہیں کہ ایک دن رات کا سفر بغیر کسی ذی رحم محرم کے کرے۔ اس روایت کی متابعت یحییٰ بن ابی کثیر، سہیل اور مالک نے مقبری سے کی۔ وہ اس روایت کو ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے تھے۔
تشریح :
عورت کے لیے پہلی احادیث میں تین دن کے سفر کی ممانعت وارد ہوئی ہے جب کہ اس کے ساتھ کوئی ذی محرم نہ ہو اور اس حدیث میں ایک دن اور ایک رات کی مدت کا ذکر آیا۔ دن سے حضرت امام بخاری رحمہ اللہ کا مقصد لفظ سفرکا کم سے کم اور زیادہ سے زیادہ حد بتلانا مقصود ہے یعنی ایک دن رات کی مدت سفر کوشرعی سفر کا ابتدائی حصہ اور تین دن کے سفر کو آخری حصہ قراردیا ہے۔ پھراس سے جس قدر بھی زیادہ ہو پہلے بتلایا جاچکا ہے کہ اہل حدیث کے ہاں قصر کرنا سنت ہے فرض وا جب نہیں ہے ہاں یہ ضرور ہے کہ قصر اللہ کی طرف کا ایک صدقہ ہے جسے قبول کرنا ہی مناسب ہے۔
عورت کے لیے پہلی احادیث میں تین دن کے سفر کی ممانعت وارد ہوئی ہے جب کہ اس کے ساتھ کوئی ذی محرم نہ ہو اور اس حدیث میں ایک دن اور ایک رات کی مدت کا ذکر آیا۔ دن سے حضرت امام بخاری رحمہ اللہ کا مقصد لفظ سفرکا کم سے کم اور زیادہ سے زیادہ حد بتلانا مقصود ہے یعنی ایک دن رات کی مدت سفر کوشرعی سفر کا ابتدائی حصہ اور تین دن کے سفر کو آخری حصہ قراردیا ہے۔ پھراس سے جس قدر بھی زیادہ ہو پہلے بتلایا جاچکا ہے کہ اہل حدیث کے ہاں قصر کرنا سنت ہے فرض وا جب نہیں ہے ہاں یہ ضرور ہے کہ قصر اللہ کی طرف کا ایک صدقہ ہے جسے قبول کرنا ہی مناسب ہے۔