کِتَابُ سُجُودِ القُرْآنِ بَابُ مَنْ رَأَى أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَمْ يُوجِبِ السُّجُودَ صحيح حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى قَالَ أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ أَخْبَرَهُمْ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ التَّيْمِيِّ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْهُدَيْرِ التَّيْمِيِّ قَالَ أَبُو بَكْرٍ وَكَانَ رَبِيعَةُ مِنْ خِيَارِ النَّاسِ عَمَّا حَضَرَ رَبِيعَةُ مِنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَرَأَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ عَلَى الْمِنْبَرِ بِسُورَةِ النَّحْلِ حَتَّى إِذَا جَاءَ السَّجْدَةَ نَزَلَ فَسَجَدَ وَسَجَدَ النَّاسُ حَتَّى إِذَا كَانَتْ الْجُمُعَةُ الْقَابِلَةُ قَرَأَ بِهَا حَتَّى إِذَا جَاءَ السَّجْدَةَ قَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا نَمُرُّ بِالسُّجُودِ فَمَنْ سَجَدَ فَقَدْ أَصَابَ وَمَنْ لَمْ يَسْجُدْ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ وَلَمْ يَسْجُدْ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَزَادَ نَافِعٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا إِنَّ اللَّهَ لَمْ يَفْرِضْ السُّجُودَ إِلَّا أَنْ نَشَاءَ
کتاب: سجود قرآن کے مسائل
باب: اللہ نے سجدہ تلاوت کو واجب نہیں کیا
ہم سے ابراہیم بن موسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں ہشام بن یوسف نے خبر دی اور انہیں ا بن جریج نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ مجھے ابوبکر بن ابی ملیکہ نے خبر دی، انہیں عثمان بن عبد الرحمن تیمی نے اور انہیں ربیعہ بن عبد اللہ بن ہدیر تیمی نے کہا۔۔۔ ابوبکر بن ابی ملیکہ نے بیا ن کیا کہ ربیعہ بہت اچھے لوگوں میں سے تھے ربیعہ نے وہ حال بیان کیا جو حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی مجلس میں انہوں نے دیکھا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جمعہ کے دن منبر پر سورہ نحل پڑھی جب سجدہ کی آیت ( وللّٰہ یسجد ما فی السمٰوٰت ) آخر تک پہنچے تو منبر پر سے اترے اور سجدہ کیا تو لوگوں نے بھی ان کے ساتھ سجدہ کیا۔ دوسرے جمعہ کو پھر یہی سورت پڑھی جب سجدہ کی آیت پر پہنچے تو کہنے لگے لوگو! ہم سجدہ کی آیت پڑھتے چلے جاتے ہیں پھر جو کوئی سجدہ کرے اس نے اچھا کیا اور جو کوئی نہ کرے تو اس پر کچھ گناہ نہیں اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے سجدہ نہیں کیا اور نافع نے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے نقل کیا کہ اللہ تعالی نے سجدہ تلاوت فرض نہیں کیا ہماری خوشی پر رکھا۔
تشریح :
علامہ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں واقوی الادلۃ علی نفی الوجوب حدیث عمر المذکور فی ھذا الباب یعنی اس بات کی قوی دلیل کہ سجدہ تلاوت واجب نہیں یہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے جو یہاں اس باب میں مذکور ہوئی اکثر ائمہ وفقہاءاسی کے قائل ہیں کہ سجدہ تلاوت ضروری نہیں بلکہ صرف سنت ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ کا بھی یہی مسلک ہے۔
علامہ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں واقوی الادلۃ علی نفی الوجوب حدیث عمر المذکور فی ھذا الباب یعنی اس بات کی قوی دلیل کہ سجدہ تلاوت واجب نہیں یہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے جو یہاں اس باب میں مذکور ہوئی اکثر ائمہ وفقہاءاسی کے قائل ہیں کہ سجدہ تلاوت ضروری نہیں بلکہ صرف سنت ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ کا بھی یہی مسلک ہے۔