کِتَابُ سُجُودِ القُرْآنِ بَابُ ازْدِحَامِ النَّاسِ إِذَا قَرَأَ الإِمَامُ السَّجْدَةَ صحيح حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ آدَمَ قَالَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ قَالَ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ السَّجْدَةَ وَنَحْنُ عِنْدَهُ فَيَسْجُدُ وَنَسْجُدُ مَعَهُ فَنَزْدَحِمُ حَتَّى مَا يَجِدُ أَحَدُنَا لِجَبْهَتِهِ مَوْضِعًا يَسْجُدُ عَلَيْهِ
کتاب: سجود قرآن کے مسائل
باب: امام جب سجدہ کی آیت پڑھے
ہم سے بشر بن آدم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے علی بن مسہر نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں عبید اللہ عمری نے خبر دی، انہیں نافع نے اور نافع کو ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آیت سجدہ کی تلاوت اگر ہماری موجودگی میں کرتے تو آپ کے ساتھ ہم بھی سجدہ کرتے تھے۔ اس وقت اتنا اژدھام ہو جاتا کہ سجدہ کے لیے پیشانی رکھنے کی جگہ نہ ملتی جس پر سجدہ کرنے والا سجدہ کر سکے۔
تشریح :
اسی حدیث سے بعضوں نے یہ نکالاکہ جب پڑھنے والا سجدہ کرے تو سننے والا بھی کرے گویا اس سجدے میں سننے والا مقتدی ہے اور پڑھنے والا امام ہے۔ بیہقی نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا جب لوگوں کا بہت ہجوم ہوتو تم میں کوئی اپنے بھائی کی پشت پر بھی سجدہ کر سکتا ہے۔ قسطلانی نے کہا جب ہجوم کی حالت میں فرض نماز میں پیٹھ پر سجدہ کرنا جائز ہوا تو تلاوت قرآن پاک کا سجدہ ایسی حالت میں بطریق اولی جائز ہوگا۔
اسی حدیث سے بعضوں نے یہ نکالاکہ جب پڑھنے والا سجدہ کرے تو سننے والا بھی کرے گویا اس سجدے میں سننے والا مقتدی ہے اور پڑھنے والا امام ہے۔ بیہقی نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا جب لوگوں کا بہت ہجوم ہوتو تم میں کوئی اپنے بھائی کی پشت پر بھی سجدہ کر سکتا ہے۔ قسطلانی نے کہا جب ہجوم کی حالت میں فرض نماز میں پیٹھ پر سجدہ کرنا جائز ہوا تو تلاوت قرآن پاک کا سجدہ ایسی حالت میں بطریق اولی جائز ہوگا۔