کِتَابُ سُجُودِ القُرْآنِ بَابُ مَنْ قَرَأَ السَّجْدَةَ وَلَمْ يَسْجُدْ صحيح حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُسَيْطٍ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ قَرَأْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّجْمِ فَلَمْ يَسْجُدْ فِيهَا
کتاب: سجود قرآن کے مسائل
باب: سجدہ کی آیت پڑھ کرسجدہ نہ کرنا
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ا بن ابی ذئب نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یزید بن عبداللہ بن قسیط نے بیان کیا، ان سے عطاء بن یسار نے، ان سے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سورہ نجم کی تلاوت کی اور آپ نے اس میں سجدہ نہیں کیا۔
تشریح :
اس باب سے امام بخاری رحمہ اللہ کی غرض یہ ہے کہ سجدہ تلاوت کچھ واجب نہیں ہے بعضوں نے کہا کہ اس کا رد مقصود ہے جو کہتا ہے کہ مفصل سورتوں میں سجدہ نہیں ہے کیونکہ سجدہ کرنا فوراً واجب نہیں تو سجدہ ترک کرنے سے یہ نہیں نکلتا کہ سورۃ والنجم میں سجدہ نہیں ہے۔ جو لوگ سجدہ تلاوت کو واجب کہتے ہیں وہ بھی فوراً سجدہ کرنا ضروری نہیں جانتے۔ ممکن ہے آپ نے بعد کو سجدہ کر لیاہو۔ بزاد اور دارقطنی نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے نکالا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ والنجم میں سجدہ کیااور ہم نے بھی آپ کے ساتھ سجدہ کیا۔
اس باب سے امام بخاری رحمہ اللہ کی غرض یہ ہے کہ سجدہ تلاوت کچھ واجب نہیں ہے بعضوں نے کہا کہ اس کا رد مقصود ہے جو کہتا ہے کہ مفصل سورتوں میں سجدہ نہیں ہے کیونکہ سجدہ کرنا فوراً واجب نہیں تو سجدہ ترک کرنے سے یہ نہیں نکلتا کہ سورۃ والنجم میں سجدہ نہیں ہے۔ جو لوگ سجدہ تلاوت کو واجب کہتے ہیں وہ بھی فوراً سجدہ کرنا ضروری نہیں جانتے۔ ممکن ہے آپ نے بعد کو سجدہ کر لیاہو۔ بزاد اور دارقطنی نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے نکالا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ والنجم میں سجدہ کیااور ہم نے بھی آپ کے ساتھ سجدہ کیا۔