‌صحيح البخاري - حدیث 1072

کِتَابُ سُجُودِ القُرْآنِ بَابُ مَنْ قَرَأَ السَّجْدَةَ وَلَمْ يَسْجُدْ صحيح حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ أَبُو الرَّبِيعِ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ خُصَيْفَةَ عَنْ ابْنِ قُسَيْطٍ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَأَلَ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَزَعَمَ أَنَّهُ قَرَأَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّجْمِ فَلَمْ يَسْجُدْ فِيهَا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1072

کتاب: سجود قرآن کے مسائل باب: سجدہ کی آیت پڑھ کرسجدہ نہ کرنا ہم سے سلیمان بن داؤد ابوالربیع نے بیا ن کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں یزید بن خصیفہ نے خبر دی، انہیں ( یزید بن عبداللہ ) ابن قسیط نے، اور انہیں عطاء بن یسار نے کہ انہوں نے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے سوال کیا۔ آپ نے یقین کے ساتھ اس امر کا اظہار کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سورہ النجم کی تلاوت آپ نے کی تھی اور آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سجدہ نہیں کیا۔
تشریح : آپ کے اس وقت سجدہ نہ کرنے کی کئی وجوہ ہیں۔ علامہ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں اوترک حینئذ لبیان الجواز وھذا رجح الاحتمالات وبہ جزم الشافعی ( فتح ) یعنی آپ نے سجدہ اس لیے نہیں کیا کہ اس کا ترک بھی جائز ہے اسی تاویل کو ترجیح حاصل ہے امام شافعی کا یہی خیال ہے۔ آپ کے اس وقت سجدہ نہ کرنے کی کئی وجوہ ہیں۔ علامہ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں اوترک حینئذ لبیان الجواز وھذا رجح الاحتمالات وبہ جزم الشافعی ( فتح ) یعنی آپ نے سجدہ اس لیے نہیں کیا کہ اس کا ترک بھی جائز ہے اسی تاویل کو ترجیح حاصل ہے امام شافعی کا یہی خیال ہے۔