کِتَابُ سُجُودِ القُرْآنِ بَابُ سَجْدَةِ ص صحيح حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَأَبُو النُّعْمَانِ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ ص لَيْسَ مِنْ عَزَائِمِ السُّجُودِ وَقَدْ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْجُدُ فِيهَا
کتاب: سجود قرآن کے مسائل
باب: سورۃ ص میں سجدہ کرنا
ہم سے سلیمان بن حرب اور ابوالنعمان بن فضل نے بیان کیا، ان دونوں نے کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیا ن کیا، ان سے ایوب نے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے بیان کیا اور ان سے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ سورۃ ص کا سجدہ کچھ تاکیدی سجدوں میں سے نہیں ہے اور میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سجدہ کرتے ہوئے دیکھا۔
تشریح :
نسائی میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سورۃ ص میں سجدہ کیا اور فرمایا کہ یہ سجدہ داؤد علیہ السلام نے توبہ کے لیے کیا تھا ہم شکر کے طور پر یہ سجدہ کرتے ہیں اس حدیث میں “لیس من عزائم السجود” کابھی یہی مطلب ہے کہ سجدہ تو داؤد علیہ السلام کا تھا اور انہیں کی سنت پر ہم بھی شکر کے لیے یہ سجدہ کر تے ہیں۔ اللہ تعالی نے حضرت داؤد علیہ السلام کی توبہ قبول کر لی تھی۔
والمراد بالعزائم ما وردت العزیمۃ علی فعلہ کصیغۃ الامر الخ ( فتح الباری ) یعنی عزائم سے مراد وہ جن کے لیے صیغہ امر کے ساتھ تاکید وارد ہوئی ہو۔ سورۃ ص کا سجدہ ایسا نہیں ہے ہاں بطور شکر سنت ضرور ہے
نسائی میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سورۃ ص میں سجدہ کیا اور فرمایا کہ یہ سجدہ داؤد علیہ السلام نے توبہ کے لیے کیا تھا ہم شکر کے طور پر یہ سجدہ کرتے ہیں اس حدیث میں “لیس من عزائم السجود” کابھی یہی مطلب ہے کہ سجدہ تو داؤد علیہ السلام کا تھا اور انہیں کی سنت پر ہم بھی شکر کے لیے یہ سجدہ کر تے ہیں۔ اللہ تعالی نے حضرت داؤد علیہ السلام کی توبہ قبول کر لی تھی۔
والمراد بالعزائم ما وردت العزیمۃ علی فعلہ کصیغۃ الامر الخ ( فتح الباری ) یعنی عزائم سے مراد وہ جن کے لیے صیغہ امر کے ساتھ تاکید وارد ہوئی ہو۔ سورۃ ص کا سجدہ ایسا نہیں ہے ہاں بطور شکر سنت ضرور ہے