کِتَابُ الكُسُوفِ بَابٌ: الرَّكْعَةُ الأُولَى فِي الكُسُوفِ أَطْوَلُ صحيح حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ يَحْيَى عَنْ عَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى بِهِمْ فِي كُسُوفِ الشَّمْسِ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ فِي سَجْدَتَيْنِ الْأَوَّلُ الْأَوَّلُ أَطْوَلُ
کتاب: سورج گرہن کے متعلق بیان
باب: امام گرہن کی نماز میں پہلی رکعت لمبی
ہم سے محمود بن غیلان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابو احمد محمد بن زبیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے یحیی بن سعید انصاری نے، ان سے عمرہ نے، ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سورج گرہن کی دو رکعتوں میں چار رکوع کئے اور پہلی رکعت دوسری رکعت سے لمبی تھی۔
تشریح :
سورج اور چاند گرہن میں نماز با جماعت مسنون ہے مگر حنفیہ چاند گرہن میں نماز با جماعت کے قائل نہیں۔ خدا جانے ان کویہ فرق کرنے کی ضرورت کیسے محسوس ہوئی کہ سورج گرہن میں تو نماز با جماعت جائز ہو اور چاند گرہن میں ناجائز۔ اس فرق کے لیے کوئی واضح دلیل ہونی چاہیے تھی بہر حال خیال اپنااپنا نظر اپنی اپنی۔
سورج اور چاند گرہن میں نماز با جماعت مسنون ہے مگر حنفیہ چاند گرہن میں نماز با جماعت کے قائل نہیں۔ خدا جانے ان کویہ فرق کرنے کی ضرورت کیسے محسوس ہوئی کہ سورج گرہن میں تو نماز با جماعت جائز ہو اور چاند گرہن میں ناجائز۔ اس فرق کے لیے کوئی واضح دلیل ہونی چاہیے تھی بہر حال خیال اپنااپنا نظر اپنی اپنی۔