‌صحيح البخاري - حدیث 1053

کِتَابُ الكُسُوفِ بَابُ صَلاَةِ النِّسَاءِ مَعَ الرِّجَالِ فِي الكُسُوفِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ امْرَأَتِهِ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهَا قَالَتْ أَتَيْتُ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ خَسَفَتْ الشَّمْسُ فَإِذَا النَّاسُ قِيَامٌ يُصَلُّونَ وَإِذَا هِيَ قَائِمَةٌ تُصَلِّي فَقُلْتُ مَا لِلنَّاسِ فَأَشَارَتْ بِيَدِهَا إِلَى السَّمَاءِ وَقَالَتْ سُبْحَانَ اللَّهِ فَقُلْتُ آيَةٌ فَأَشَارَتْ أَيْ نَعَمْ قَالَتْ فَقُمْتُ حَتَّى تَجَلَّانِي الْغَشْيُ فَجَعَلْتُ أَصُبُّ فَوْقَ رَأْسِي الْمَاءَ فَلَمَّا انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ مَا مِنْ شَيْءٍ كُنْتُ لَمْ أَرَهُ إِلَّا قَدْ رَأَيْتُهُ فِي مَقَامِي هَذَا حَتَّى الْجَنَّةَ وَالنَّارَ وَلَقَدْ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّكُمْ تُفْتَنُونَ فِي الْقُبُورِ مِثْلَ أَوْ قَرِيبًا مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ لَا أَدْرِي أَيَّتَهُمَا قَالَتْ أَسْمَاءُ يُؤْتَى أَحَدُكُمْ فَيُقَالُ لَهُ مَا عِلْمُكَ بِهَذَا الرَّجُلِ فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ أَوْ الْمُوقِنُ لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِكَ قَالَتْ أَسْمَاءُ فَيَقُولُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَنَا بِالْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَى فَأَجَبْنَا وَآمَنَّا وَاتَّبَعْنَا فَيُقَالُ لَهُ نَمْ صَالِحًا فَقَدْ عَلِمْنَا إِنْ كُنْتَ لَمُوقِنًا وَأَمَّا الْمُنَافِقُ أَوْ الْمُرْتَابُ لَا أَدْرِي أَيَّتَهُمَا قَالَتْ أَسْمَاءُ فَيَقُولُ لَا أَدْرِي سَمِعْتُ النَّاسَ يَقُولُونَ شَيْئًا فَقُلْتُهُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1053

کتاب: سورج گرہن کے متعلق بیان باب: سورج گرہن میں عورتوں کا مردوں کے ساتھ ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی، انہیں ہشام بن عروہ نے، انہیں ان کی بیوی فاطمہ بنت منذر نے، انہیں اسماء بن ت ابی بکر رضی اللہ عنہما نے، انہوں نے کہا کہ جب سورج کو گرہن لگا تو میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے گھر آئی۔ اچانک لوگ کھڑے ہو ئے نماز پڑھ رہے تھے اور عائشہ رضی اللہ عنہا بھی نماز میں شریک تھی میں نے پوچھا کہ لوگوں کو بات کیا پیش آئی؟ اس پر آپ نے آسمان کی طرف اشارہ کر کے سبحان اللہ کہا۔ پھر میں نے پوچھا کیا کوئی نشانی ہے؟ اس کاآپ نے اشارہ سے ہاں میں جواب دیا۔ انہوں نے بیان کیا کہ پھر میں بھی کھڑی ہو گئی۔ لیکن مجھے چکر آگیا اس لیے میں اپنے سر پر پانی ڈالنے لگی۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو اللہ تعالی کی حمد و ثنا کے بعد فرمایا کہ وہ چیزیں جو کہ میں نے پہلے نہیں دیکھی تھیں اب انہیں میں نے اپنی اسی جگہ سے دیکھ لیا۔ جنت اور دوزخ تک میں نے دیکھی اور مجھے وحی کے ذریعہ بتا یاگیا ہے کہ تم قبر میں دجال کے فتنہ کی طرح یا ( یہ کہا کہ ) دجال کے فتنہ کے قریب ایک فتنہ میں مبتلا ہو گے۔ مجھے یاد نہیں کہ اسماء رضی اللہ عنہا نے کیا کہا تھا آپ نے فرمایا کہ تمہیں لایا جائے گا اور پوچھا جائے گا کہ اس شخص ( مجھ صلی اللہ علیہ وسلم ) کے بارے میں تم کیا جانتے ہو۔ مومن یا یہ کہا کہ یقین کرنے والا ( مجھے یاد نہیں کہ ان دوباتوں میں سے حضرت اسماء رضی اللہ عنہ نے کون سی بات کہی تھی ) تو کہے گا یہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں آپ نے ہمارے سامنے صحیح راستہ اور اس کے دلائل پیش کئے اور ہم آپ پر ایمان لائے تھے اور آپ کی بات قبو ل کی اور آپ کا اتباع کیا تھا۔ اس پر اس سے کہا جائے گا کہ تو مرد صالح ہے پس آرام سے سو جاؤ ہمیں تو پہلے ہی معلوم تھا کہ تو ایمان و یقین والا ہے۔ منافق یا شک کرنے والا ( مجھے معلوم نہیں کہ حضرت اسماء رضی اللہ عنہ نے کیا کہا تھا ) وہ یہ کہے گا کہ مجھے کچھ معلوم نہیں میں نے لوگوں سے ایک بات سنی تھی وہی میں نے بھی کہی ( آگے مجھ کو کچھ حقیقت معلوم نہیں )
تشریح : اس حدیث سے بہت سے امور پر روشنی پڑتی ہے جن میں سے صلوۃ کسوف میں عورت کی شرکت کا مسئلہ بھی ہے اور اس میںعذاب قبر اور امتحان قبر کی تفصیلات بھی شامل ہیں یہ بھی کہ ایمان والے قبر میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کی تصدیق اورآپ کی اتباع کا اظہار کریں گے اور بے ایمان لوگ وہاں چکر میں پڑ کر صحیح جواب نہ دے سکیں گے اور دوزخ کے مستحق ہوں گے۔ اللہ ہر مسلمان کو قبر میں ثابت قدمی عطافرمائے ( آمین ) اس حدیث سے بہت سے امور پر روشنی پڑتی ہے جن میں سے صلوۃ کسوف میں عورت کی شرکت کا مسئلہ بھی ہے اور اس میںعذاب قبر اور امتحان قبر کی تفصیلات بھی شامل ہیں یہ بھی کہ ایمان والے قبر میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کی تصدیق اورآپ کی اتباع کا اظہار کریں گے اور بے ایمان لوگ وہاں چکر میں پڑ کر صحیح جواب نہ دے سکیں گے اور دوزخ کے مستحق ہوں گے۔ اللہ ہر مسلمان کو قبر میں ثابت قدمی عطافرمائے ( آمین )