كِتَابُ العِلْمِ بَابُ مَنْ سَمِعَ شَيْئًا فَلَمْ يَفْهَمْهُ فَرَاجَعَ فِيهِ حَتَّى يَعْرِفَهُ صحيح حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ، زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَانَتْ لاَ تَسْمَعُ شَيْئًا لاَ تَعْرِفُهُ، إِلَّا رَاجَعَتْ فِيهِ حَتَّى تَعْرِفَهُ، وَأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ حُوسِبَ عُذِّبَ» قَالَتْ عَائِشَةُ: فَقُلْتُ أَوَلَيْسَ يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى: {فَسَوْفَ يُحَاسَبُ حِسَابًا يَسِيرًا} [الانشقاق: 8] قَالَتْ: فَقَالَ: إِنَّمَا ذَلِكِ العَرْضُ، وَلَكِنْ: مَنْ نُوقِشَ الحِسَابَ يَهْلِكْ
کتاب: علم کے بیان میں
باب: شاگرد نہ سمجھ سکے تو دوبارہ پوچھ لے
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، انھیں نافع بن عمر نے خبر دی، انھیں ابن ابی ملیکہ نے بتلایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا جب کوئی ایسی باتیں سنتیں جس کو سمجھ نہ پاتیں تو دوبارہ اس کو معلوم کرتیں تا کہ سمجھ لیں۔ چنانچہ ( ایک مرتبہ ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس سے حساب لیا گیا اسے عذاب کیا جائے گا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ( یہ سن کر ) میں نے کہا کہ کیا اللہ نے یہ نہیں فرمایا کہ عنقریب اس سے آسان حساب لیا جائے گا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ صرف ( اللہ کے دربار میں ) پیشی کا ذکر ہے۔ لیکن جس کے حساب میں جانچ پڑتال کی گئی ( سمجھو ) وہ غارت ہو گیا۔
تشریح :
یہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے شوق علم اور سمجھ داری کا ذکر ہے کہ جس مسئلہ میں انھیں الجھن ہوتی، اس کے بارے میں وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بے تکلف دوبارہ دریافت کرلیاکرتی تھیں۔ اللہ کے یہاں پیشی تو سب کی ہوگی، مگر حساب فہمی جس کی شروع ہوگئی وہ ضرور گرفت میں آجائے گی۔ حدیث سے ظاہر ہوا کہ کوئی بات سمجھ میں نہ آئے توشاگرد استاد سے دوبارہ سہ بارہ پوچھ لے، مگرکٹ حجتی کے لیے باربار غلط سوالات کرنے سے ممانعت آئی ہے۔
یہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے شوق علم اور سمجھ داری کا ذکر ہے کہ جس مسئلہ میں انھیں الجھن ہوتی، اس کے بارے میں وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بے تکلف دوبارہ دریافت کرلیاکرتی تھیں۔ اللہ کے یہاں پیشی تو سب کی ہوگی، مگر حساب فہمی جس کی شروع ہوگئی وہ ضرور گرفت میں آجائے گی۔ حدیث سے ظاہر ہوا کہ کوئی بات سمجھ میں نہ آئے توشاگرد استاد سے دوبارہ سہ بارہ پوچھ لے، مگرکٹ حجتی کے لیے باربار غلط سوالات کرنے سے ممانعت آئی ہے۔