‌صحيح البخاري - حدیث 1027

کِتَابُ الِاسْتِسْقَاءِ بَابُ الِاسْتِسْقَاءِ فِي المُصَلَّى صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ سَمِعَ عَبَّادَ بْنَ تَمِيمٍ عَنْ عَمِّهِ قَالَ خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْمُصَلَّى يَسْتَسْقِي وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَقَلَبَ رِدَاءَهُ قَالَ سُفْيَانُ فَأَخْبَرَنِي المَسْعُودِيُّ عَنْ أَبِي بَكْرٍ قَالَ جَعَلَ الْيَمِينَ عَلَى الشِّمَالِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1027

کتاب: استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان باب: عیدگاہ میں بارش کی دعا کرنا ہم سے عبد اللہ بن محمدمسندی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے عبداللہ بن ابی بکر سے بیان کیا، انہوں نے عباد بن تمیم سے سنا اور عباد اپنے چچا عبد اللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دعائے استسقاء کے لیے عیدگاہ کو نکلے اور قبلہ رخ ہو کر دو رکعت نماز پڑھی پھر چادر پلٹی۔ سفیان ثوری نے کہا مجھے عبدالرحمن بن عبد اللہ مسعودی نے ابوبکر کے حوالے سے خبر دی کہ آپ نے چادر کا داہنا کونا بائیں کندھے پر ڈالا۔
تشریح : افضل تو یہ ہے کہ جنگل میدان میں استسقاءکی نماز پڑھے کیونکہ وہاں سب آسکتے ہیں اور عیدگاہ اور مسجد میں بھی درست ہے۔ افضل تو یہ ہے کہ جنگل میدان میں استسقاءکی نماز پڑھے کیونکہ وہاں سب آسکتے ہیں اور عیدگاہ اور مسجد میں بھی درست ہے۔