کِتَابُ الِاسْتِسْقَاءِ بَابُ إِذَا اسْتَشْفَعُوا إِلَى الإِمَامِ لِيَسْتَسْقِيَ لَهُمْ لَمْ يَرُدَّهُمْ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّهُ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلَكَتْ الْمَوَاشِي وَتَقَطَّعَتْ السُّبُلُ فَادْعُ اللَّهَ فَدَعَا اللَّهَ فَمُطِرْنَا مِنْ الْجُمُعَةِ إِلَى الْجُمُعَةِ فَجَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ تَهَدَّمَتْ الْبُيُوتُ وَتَقَطَّعَتْ السُّبُلُ وَهَلَكَتْ الْمَوَاشِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ عَلَى ظُهُورِ الْجِبَالِ وَالْآكَامِ وَبُطُونِ الْأَوْدِيَةِ وَمَنَابِتِ الشَّجَرِ فَانْجَابَتْ عَنْ الْمَدِينَةِ انْجِيَابَ الثَّوْبِ
کتاب: استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان باب: جب لوگ دعاءے استسقاء کی درخواست کریں تو ہم سے عبد اللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک رحمہ اللہ نے شریک بن عبد اللہ بن ابی نمر کے واسطے سے خبر دی اور انہیں انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ عرض کیا یا رسول اللہ! ( قحط سے ) جانور ہلاک ہوگئے اور راستے بند، اللہ سے دعا کیجئے۔ چنا نچہ آپ نے دعا کی اور ایک جمعہ سے اگلے جمعہ تک ایک ہفتہ بارش ہوتی رہی۔ پھر ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا کہ یا رسول اللہ! ( بارش کی کثرت سے ) راستے بند ہوگئے اور مویشی ہلاک ہوگئے۔ اب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا کی کہ اے اللہ! بارش کارخ پہاڑوں ٹیلوں وادیوں اور باغات کی طرف موڑ دے، چنانچہ بادل مدینہ سے اس طرح چھٹ گیا جیسے کپڑا پھٹ جایا کرتا ہے۔