کِتَابُ الِاسْتِسْقَاءِ بَابُ مَا قِيلَ: «إِنَّ النَّبِيَّ ﷺ لَمْ يُحَوِّلْ رِدَاءَهُ فِي الِاسْتِسْقَاءِ يَوْمَ الجُمُعَةِ» صحيح حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ بِشْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُعَافَى بْنُ عِمْرَانَ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَجُلًا شَكَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلَاكَ الْمَالِ وَجَهْدَ الْعِيَالِ فَدَعَا اللَّهَ يَسْتَسْقِي وَلَمْ يَذْكُرْ أَنَّهُ حَوَّلَ رِدَاءَهُ وَلَا اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ
کتاب: استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان
باب: مسجد میں پانی کی دعا
ہم سے حسن بن بشر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے معافی بن عمران نے بیان کیا کہ ان سے امام اوزاعی نے، ان سے اسحاق بن عبد اللہ بن ابی طلحہ نے، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ( قحط سے ) مال کی بربادی اور اہل وعیال کی بھوک کی شکایت کی۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا ئے استسقاء کی۔ راوی نے اس موقع پر نہ چادر پلٹنے کا ذکر کیا اور نہ قبلہ کی طرف منہ کرنے کا۔
تشریح :
معلوم ہوا کہ چادر الٹانا اس استسقاءمیں سنت ہے جو میدان میں نکل کر کیا جائے اور نماز پڑھی جائے۔
معلوم ہوا کہ چادر الٹانا اس استسقاءمیں سنت ہے جو میدان میں نکل کر کیا جائے اور نماز پڑھی جائے۔