‌صحيح البخاري - حدیث 1012

کِتَابُ الِاسْتِسْقَاءِ بَابُ تَحْوِيلِ الرِّدَاءِ فِي الِاسْتِسْقَاءِ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ أَنَّهُ سَمِعَ عَبَّادَ بْنَ تَمِيمٍ يُحَدِّثُ أَبَاهُ عَنْ عَمِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ إِلَى الْمُصَلَّى فَاسْتَسْقَى فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ وَقَلَبَ رِدَاءَهُ وَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ كَانَ ابْنُ عُيَيْنَةَ يَقُولُ هُوَ صَاحِبُ الْأَذَانِ وَلَكِنَّهُ وَهْمٌ لِأَنَّ هَذَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدِ بْنِ عَاصِمٍ الْمَازِنِيُّ مَازِنُ الْأَنْصَارِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1012

کتاب: استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان باب: استسقاء میں چادر الٹنا ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے عبداللہ بن ابی بکر سے بیان کیا، انہوں نے عباد بن تمیم سے سنا، وہ اپنے باپ سے بیان کرتے تھے کہ ان سے ان کے چچا عبد اللہ بن زید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عیدگاہ گئے۔ آپ نے وہاں دعائے استسقاء قبلہ رو ہو کر کی اور آپ نے چادر بھی پلٹی اور دو رکعت نماز پڑھی۔ ابو عبد اللہ ( امام بخاری رحمہ اللہ ) کہتے ہیں کہ ابن عیینہ کہتے تھے کہ ( حدیث کے راوی عبد اللہ بن زید ) وہی ہیں جنہوں نے اذان خواب میں دیکھی تھی لیکن یہ ان کی غلطی ہے کیونکہ یہ عبد اللہ ابن زید بن عاصم مازنی ہے جو انصار کے قبیلہ مازن سے تھے۔
تشریح : تشریح : یہ مضمون احادیث کی اور کتابوں میں بھی موجود ہے کہ دعائے استسقاءمیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے چادرکا نیچے کا کونا پکڑ کر اس کو الٹا اور چادر کو دائیں جانب سے گھما کر بائیں طرف ڈال لیا۔ اس میں اشارہ تھا کہ اللہ اپنے فضل سے ایسے ہی قحط کی حالت کو بد ل دے گا۔ اب بھی دعائے استسقاءمیں اہلحدیث کے ہاں یہی مسنون طریقہ معمول ہے مگر احناف اس کے قائل نہیں ہیں۔ اسی حدیث میں استسقاءکی نماز دو رکعت کا بھی ذکر ہے استسقاءکی نماز بھی نماز عید کی طرح ہے۔ تشریح : یہ مضمون احادیث کی اور کتابوں میں بھی موجود ہے کہ دعائے استسقاءمیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے چادرکا نیچے کا کونا پکڑ کر اس کو الٹا اور چادر کو دائیں جانب سے گھما کر بائیں طرف ڈال لیا۔ اس میں اشارہ تھا کہ اللہ اپنے فضل سے ایسے ہی قحط کی حالت کو بد ل دے گا۔ اب بھی دعائے استسقاءمیں اہلحدیث کے ہاں یہی مسنون طریقہ معمول ہے مگر احناف اس کے قائل نہیں ہیں۔ اسی حدیث میں استسقاءکی نماز دو رکعت کا بھی ذکر ہے استسقاءکی نماز بھی نماز عید کی طرح ہے۔