کِتَابُ الوِترِ بَابُ القُنُوتِ قَبْلَ الرُّكُوعِ وَبَعْدَهُ صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ قَالَ سُئِلَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ أَقَنَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصُّبْحِ قَالَ نَعَمْ فَقِيلَ لَهُ أَوَقَنَتَ قَبْلَ الرُّكُوعِ قَالَ بَعْدَ الرُّكُوعِ يَسِيرًا
کتاب: نماز وتر کے مسائل کا بیان
باب: قنوت رکوع سے پہلے اور رکوع کے بعد
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ایوب سختیانی نے ان سے محمد بن سیرین نے، انہوں نے کہا کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز میں قنوت پڑھا ہے؟ آپ نے فرمایا کہ ہاں پھر پوچھا گیا کہ کیا رکوع سے پہلے؟ توآپ نے فرمایا کہ رکوع کے بعد تھوڑے دنوں تک۔
تشریح :
صبح کی نماز میں قنوت پڑھنا شافعیہ کے ہاں ضروری ہے، اس لیے وہ اس کے ترک ہونے پر سجدہ سہو کرتے ہیں۔ حنفیہ کے ہاں صبح کی نماز میں قنوت پڑھنا مکروہ ہے، اہلحدیث کے ہاں گاہے بگاہے قنوت پڑھ لینا بھی جائز اور ترک بھی جائز۔ اسی لیے مسلک اہلحدیث افراط وتفریط سے ہٹ کر ایک صراط مستقیم کانام ہے۔ اللہ پاک ہم کو سچا اہلحدیث بنائے ( آمین )
صبح کی نماز میں قنوت پڑھنا شافعیہ کے ہاں ضروری ہے، اس لیے وہ اس کے ترک ہونے پر سجدہ سہو کرتے ہیں۔ حنفیہ کے ہاں صبح کی نماز میں قنوت پڑھنا مکروہ ہے، اہلحدیث کے ہاں گاہے بگاہے قنوت پڑھ لینا بھی جائز اور ترک بھی جائز۔ اسی لیے مسلک اہلحدیث افراط وتفریط سے ہٹ کر ایک صراط مستقیم کانام ہے۔ اللہ پاک ہم کو سچا اہلحدیث بنائے ( آمین )