كِتَابُ بَابُ: هَلْ يُسَلِّمُ الْمَاشِي عَلَى الرَّاكِبِ؟ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ قَالَ: أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، أَنَّهُ لَقِيَ فَارِسًا فَبَدَأَهُ بِالسَّلَامِ، فَقُلْتُ: تَبْدَأُهُ بِالسَّلَامِ؟ قَالَ: رَأَيْتُ شُرَيْحًا مَاشِيًا يَبْدَأُ بِالسَّلَامِ
کتاب
کیا پیدل چلنے والا سوار کو سلام کہہ سکتا ہے؟
امام شعبی رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ وہ ایک گھوڑ سوار کو ملے تو اسے پہلے سلام کہا۔ (ان کے شاگرد حصین کہتے ہیں)میں نے عرض کیا:آپ نے اسے پہلے سلام کیوں کہا؟ انہوں نے فرمایا:میں نے شریح رحمہ اللہ کو دیکھا کہ وہ پیدل چلتے ہوئے بھی سلام میں پہل کرتے تھے۔
تشریح :
سنت یہی ہے کہ سوار پیدل کو سلام کہے اور اسی پر عمل کرنا چاہیے تاہم کسی مصلحت کے پیش نظر اس کے برعکس بھی کیا جاسکتا ہے۔
تخریج :
صحیح:المصنف لابن أبي شیبة:۸؍ ۴۶۹۔ بألفاظ مختلفة۔
سنت یہی ہے کہ سوار پیدل کو سلام کہے اور اسی پر عمل کرنا چاہیے تاہم کسی مصلحت کے پیش نظر اس کے برعکس بھی کیا جاسکتا ہے۔