الادب المفرد - حدیث 992

كِتَابُ بَابُ يُسَلِّمُ الْمَاشِي عَلَى الْقَاعِدِ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى قَالَ: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ سَلَّامٍ، عَنْ جَدِّهِ أَبِي سَلَّامٍ، عَنْ أَبِي رَاشِدٍ الْحُبْرَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِبْلٍ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ((لِيُسَلِّمِ الرَّاكِبُ عَلَى الرَّاجِلِ، وَلْيُسَلِّمِ الرَّاجِلُ عَلَى الْقَاعِدِ، وَلْيُسَلِّمِ الْأَقَلُّ عَلَى الْأَكْثَرِ، فَمَنْ أَجَابَ السَّلَامَ فَهُوَ لَهُ، وَمَنْ لَمْ يُجِبْ فَلَا شَيْءَ لَهُ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 992

کتاب چلنے والا بیٹھے ہوئے کو سلام کہے سیدنا عبدالرحمن بن شبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:’’سوار کو چاہیے کہ پیدل کو سلام کہے اور چلنے والا بیٹھے ہوئے کو سلام کہے، تعداد میں تھوڑے زیادہ کو سلام کہیں، چنانچہ جس نے سلام کا جواب دیا تو اس کے لیے اس کا اجر ہے اور جس نے جواب نہ دیا اس کے لیے کچھ نہیں۔
تخریج : صحیح:تفرد المصنف بهذہ اللفطة۔