الادب المفرد - حدیث 990

كِتَابُ بَابُ السَّلَامُ اسْمٌ مِنْ أَسْمَاءِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحِلٌّ قَالَ: سَمِعْتُ شَقِيقَ بْنَ سَلَمَةَ أَبَا وَائِلٍ يَذْكُرُ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: كَانُوا يُصَلُّونَ خَلْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْقَائِلُ: السَّلَامُ عَلَى اللَّهِ، فَلَمَّا قَضَى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاتَهُ قَالَ: " مَنِ الْقَائِلُ: السَّلَامُ عَلَى اللَّهِ؟ إِنَّ اللَّهَ هُوَ السَّلَامُ، وَلَكِنْ قُولُوا: التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ " قَالَ: وَقَدْ كَانُوا يَتَعَلَّمُونَهَا كَمَا يَتَعَلَّمُ أَحَدُكُمُ السُّورَةَ مِنَ الْقُرْآنِ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 990

کتاب ’’السلام‘‘ اللہ تعالیٰ کے ناموں میں سے ایک نام ہے سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے تھے تو ایک شخص نے کہا:السلام علی اللہ ’’اللہ پر سلام ہو۔‘‘ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پوری کی تو فرمایا:’’کس نے کہا ہے کہ اللہ پر سلام ہو؟ اللہ ہی تو سلام ہے بلکہ تم کہا کرو:التحیات للّٰہ....سب قولی، بدنی اور مالی عبادتیں اللہ ہی کے لیے ہیں۔ اے نبی آپ پر سلام، اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں ہو۔ سلام ہو ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔‘‘ پھر فرمایا:صحابہ اس کو اس طرح سیکھتے تھے جیسے کوئی تم میں سے قرآن کی کوئی سورت سیکھتا ہے۔
تشریح : (۱)مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ تو سلامتی عطا کرنے والا ہے اس پر سلام بھیجنے کا کیا مفہوم؟ کیونکہ ہر قسم کی تعظیم کے وہی لائق ہے۔ اس لیے اسے تعظیم اور ثنا اور ہر قسم کی عبادات کا سزا وار گردانا گیا ہے۔ (۲) بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے مروی ہے وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد أیہا النبی کے بجائے السلام علی النبي کہتے تھے۔ (شرح صحیح الادب المفرد ۳؍۱۳۶،۱۳۷)
تخریج : صحیح:سنن ابن ماجة، الصلاة، ح:۸۹۹۔ (۱)مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ تو سلامتی عطا کرنے والا ہے اس پر سلام بھیجنے کا کیا مفہوم؟ کیونکہ ہر قسم کی تعظیم کے وہی لائق ہے۔ اس لیے اسے تعظیم اور ثنا اور ہر قسم کی عبادات کا سزا وار گردانا گیا ہے۔ (۲) بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے مروی ہے وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد أیہا النبی کے بجائے السلام علی النبي کہتے تھے۔ (شرح صحیح الادب المفرد ۳؍۱۳۶،۱۳۷)