الادب المفرد - حدیث 99

كِتَابُ بَابُ مَنْ لَا يَرْحَمُ لَا يُرْحَمُ حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، أَنَّ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ اسْتَعْمَلَ رَجُلًا، فَقَالَ الْعَامِلُ: إِنَّ لِي كَذَا وَكَذَا مِنَ الْوَلَدِ، مَا قَبَّلْتُ وَاحِدًا مِنْهُمْ، فَزَعَمَ عُمَرُ، أَوْ قَالَ عُمَرُ: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا يَرْحَمُ مِنْ عِبَادِهِ إِلَّا أَبَرَّهُمْ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 99

کتاب جو رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جائے گا حضرت ابو عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو عامل مقرر کیا تو (ایک روز)اس نے کہا:میرے اتنے اتنے بچے ہیں میں نے ان میں سے کبھی کسی کو بوسہ نہیں دیا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:بلاشبہ اللہ عزوجل صرف حقوق ادا کرنے والوں پر رحم فرماتا ہے۔
تشریح : (۱)حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یہ بات رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی گزشتہ احادیث کی روشنی میں کہی ہوگی کیونکہ کسی شخص کو انسان اپنی رائے سے اللہ کی رحمت سے محروم قرار نہیں دے سکتا بلکہ ایسا کرنا باعث عذاب ہے۔ (۲) کسی سخت گیر انسان کو بوقت ضرورت سرکاری عہدے پر فائز کیا جاسکتا ہے جبکہ وہ کسی بڑے حاکم کے ماتحت ہو کیونکہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس شخص کو معزول نہیں کیا۔ (۳) حدیث کا مطلب ہے کہ وہ شخص اللہ کی رحمت کا مستحق ٹھہرتا ہے جو لوگوں کے ساتھ لطف و احسان کا معاملہ کرے، نیز حقوق اللہ اور حقوق العباد ادا کرنے والا ہو۔
تخریج : حسن:أخرجه عبدالرزاق:۲۰۵۹۰۔ وابن أبي الدنیا في العیال:۲۵۵۔ والدینوري في المجالسة:۶؍ ۳۲۵۔ والبیهقي في الکبریٰ:۹؍ ۷۲۔ (۱)حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یہ بات رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی گزشتہ احادیث کی روشنی میں کہی ہوگی کیونکہ کسی شخص کو انسان اپنی رائے سے اللہ کی رحمت سے محروم قرار نہیں دے سکتا بلکہ ایسا کرنا باعث عذاب ہے۔ (۲) کسی سخت گیر انسان کو بوقت ضرورت سرکاری عہدے پر فائز کیا جاسکتا ہے جبکہ وہ کسی بڑے حاکم کے ماتحت ہو کیونکہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس شخص کو معزول نہیں کیا۔ (۳) حدیث کا مطلب ہے کہ وہ شخص اللہ کی رحمت کا مستحق ٹھہرتا ہے جو لوگوں کے ساتھ لطف و احسان کا معاملہ کرے، نیز حقوق اللہ اور حقوق العباد ادا کرنے والا ہو۔