كِتَابُ بَابُ فَضْلِ السَّلَامِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((مَا حَسَدَكُمُ الْيَهُودُ عَلَى شَيْءٍ مَا حَسَدُوكُمْ عَلَى السَّلَامِ وَالتَّأْمِينِ))
کتاب
سلام کی فضیلت کا بیان
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’یہودی سلام اور آمین پر جتنا تم سے حسد کرتے ہیں اتنا کسی چیز پر نہیں کرتے۔‘‘
تشریح :
(۱)ان روایات میں سلام کے مزید فوائد بتائے گئے ہیں۔ باہمی محبت کے علاوہ سلام کہنے سے نیکیوں میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔
(۲) مجلس سے اٹھ کر جاتے ہوئے سلام کہنا بھی اسی طرح ضروری ہے جس طرح آتے ہوئے سلام کہنا ضروری ہے۔ اس کا بھی اہتمام کرنا چاہیے۔
(۳) ابتداء ً سلام کہتے وقت بھی السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کہنا جائز ہے اور اس کے جواب میں اپنی طرف سے مزید اضافہ درست نہیں۔
(۴) یہودی کائنات میں سب سے زیادہ مسلمانوں کے بدخواہ ہیں۔ سلام اور آمین چونکہ دونوں مسلمانوں کی مغفرت اور بخشش کا ذریعہ ہیں اس لیے ان سے انہیں تکلیف ہوتی ہے کہ مسلمان معمولی عمل سے مغفرت کے مستحق کیوں ٹھہریں۔
تخریج :
صحیح:سنن ابن ماجة، إقامة الصلاةوالسنة فیها، ح:۸۵۶۔
(۱)ان روایات میں سلام کے مزید فوائد بتائے گئے ہیں۔ باہمی محبت کے علاوہ سلام کہنے سے نیکیوں میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔
(۲) مجلس سے اٹھ کر جاتے ہوئے سلام کہنا بھی اسی طرح ضروری ہے جس طرح آتے ہوئے سلام کہنا ضروری ہے۔ اس کا بھی اہتمام کرنا چاہیے۔
(۳) ابتداء ً سلام کہتے وقت بھی السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کہنا جائز ہے اور اس کے جواب میں اپنی طرف سے مزید اضافہ درست نہیں۔
(۴) یہودی کائنات میں سب سے زیادہ مسلمانوں کے بدخواہ ہیں۔ سلام اور آمین چونکہ دونوں مسلمانوں کی مغفرت اور بخشش کا ذریعہ ہیں اس لیے ان سے انہیں تکلیف ہوتی ہے کہ مسلمان معمولی عمل سے مغفرت کے مستحق کیوں ٹھہریں۔