كِتَابُ بَابُ فَضْلِ السَّلَامِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ زَيْدٍ التَّيْمِيِّ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَجُلًا مَرَّ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي مَجْلِسٍ فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، فَقَالَ: ((عَشْرُ حَسَنَاتٍ)) ، فَمَرَّ رَجُلٌ آخَرُ فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ، فَقَالَ: ((عِشْرُونَ حَسَنَةً)) ، فَمَرَّ رَجُلٌ آخَرُ فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، فَقَالَ: ((ثَلَاثُونَ حَسَنَةً)) ، فَقَامَ رَجُلٌ مِنَ الْمَجْلِسِ وَلَمْ يُسَلِّمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((مَا أَوْشَكَ مَا نَسِيَ صَاحِبُكُمْ، إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمُ الْمَجْلِسَ فَلْيُسَلِّمْ، فَإِنْ بَدَا لَهُ أَنْ يَجْلِسَ فَلْيَجْلِسْ، وَإِذَا قَامَ فَلْيُسَلِّمْ، مَا الْأُولَى بِأَحَقَّ مِنَ الْآخِرَةِ))
کتاب
سلام کی فضیلت کا بیان
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا جبکہ آپ ایک مجلس میں تشریف فرما تھے۔ اس نے السلام علیکم کہا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:دس نیکیاں (اس کو مل گئیں)‘‘ پھر ایک دوسرا آدمی گزرا تو اس نے کہا:السلام علیکم ورحمۃ اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’(اس کے لیے)بیس نیکیاں ہیں۔‘‘ پھر ایک تیسرا آدمی گزرا تو اس نے کہا:السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہٗ! تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’(اس کو)تیس نیکیاں مل گئیں۔‘‘ پھر ایک شخص مجلس سے اٹھا اور جاتے ہوئے سلام نہ کہا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تمہارا ساتھی کس قدر جلد بھولنے والا ہے۔ جب تم میں سے کوئی مجلس میں آئے تو سلام کہے۔ اگر مناسب سمجھے تو بیٹھ جائے اور جب اٹھے تو سلام کہے کیونکہ پہلا سلام دوسرے سے زیادہ اہم نہیں۔‘‘
تخریج : صحیح:صحیح ابن حبان (ابن بلبان)، ح:۴۹۳۔