الادب المفرد - حدیث 984

كِتَابُ بَابُ مَنْ بَدَأَ بِالسَّلَامِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ: حَدَّثَنِي أَخِي، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي عَتِيقٍ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ الْأَغَرَّ - وَهُوَ رَجُلٌ مِنْ مُزَيْنَةَ، وَكَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - كَانَتْ لَهُ أَوْسُقٌ مِنْ تَمْرٍ عَلَى رَجُلٍ مِنْ بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ، اخْتَلَفَ إِلَيْهِ مِرَارًا، قَالَ: فَجِئْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَرْسَلَ مَعِي أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ، قَالَ: فَكُلُّ مَنْ لَقِينَا سَلَّمُوا عَلَيْنَا، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَلَا تَرَى النَّاسَ يَبْدَأُونَكَ بِالسَّلَامِ فَيَكُونُ لَهُمُ الْأَجْرُ؟ ابْدَأْهُمْ بِالسَّلَامِ يَكُنْ لَكَ الْأَجْرُ يُحَدِّثُ هَذَا ابْنُ عُمَرَ عَنْ نَفْسِهِ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 984

کتاب سلام میں پہل کون کرے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے بتایا کہ اغرنا می ایک صاحب (جو مزینہ قبیلے سے تعلق رکھتے تھے اور انہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا صحابی ہونے کا شرف حاصل ہے)کے بنو عمرو بن عوف کے کسی شخص کے ذمے کھجوروں کے چند وسق تھے جن کا مطالبہ کرنے کے لیے وہ بارہا جاچکے تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا (اور شکایت کی)تو آپ نے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو میرے ساتھ بھیجا۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم جسے بھی (راستے میں)ملتے وہ ہمیں سلام کہتا۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:کیا تونے لوگوں کو نہیں دیکھا کہ وہ تجھ کو پہلے سلام کہتے ہیں تو ان کو پہل کرنے کی وجہ سے اجر ملتا ہے؟ تم سلام میں پہل کرو تو تمہیں اجر ملے گا۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما یہ اپنی طرف سے بیان کیا کرتے تھے۔
تشریح : (۱)آخری جملے ’’ابن عمر رضی اللہ عنہما ....‘‘ کے دو مفہوم ہوسکتے ہیں:تم سلام میں پہل کرو....یہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا اپنا قول ہے جو حدیث میں ادراج کے طور پر نقل ہوا ہے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما اس کا عملی اظہار کیا کرتے تھے اور ہمیشہ سلام میں پہل کرتے تھے جیسا کہ حدیث ۹۸۲ میں گزرا ہے۔ (۲) مذکورہ بالا تمام روایات سے معلوم ہوا کہ سلام کہنے میں پہل کرنا افضل اور اللہ تعالیٰ کے قرب کا ذریعہ ہے۔
تخریج : حسن:المعجم الکبیر للطبراني:۱؍ ۲۸۱، ح:۸۷۹۔ (۱)آخری جملے ’’ابن عمر رضی اللہ عنہما ....‘‘ کے دو مفہوم ہوسکتے ہیں:تم سلام میں پہل کرو....یہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا اپنا قول ہے جو حدیث میں ادراج کے طور پر نقل ہوا ہے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما اس کا عملی اظہار کیا کرتے تھے اور ہمیشہ سلام میں پہل کرتے تھے جیسا کہ حدیث ۹۸۲ میں گزرا ہے۔ (۲) مذکورہ بالا تمام روایات سے معلوم ہوا کہ سلام کہنے میں پہل کرنا افضل اور اللہ تعالیٰ کے قرب کا ذریعہ ہے۔