كِتَابُ بَابُ إِفْشَاءِ السَّلَامِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَّامٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلِ بْنِ غَزْوَانَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((اعْبُدُوا الرَّحْمَنَ، وَأَطْعِمُوا الطَّعَامَ، وَأَفْشُوا السَّلَامَ، تَدْخُلُوا الْجِنَانَ))
کتاب
سلام عام کرنے کا بیان
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’رحمان کی عبادت کرو، کھانا کھلاؤ، سلام عام کرو، تم جنتوں میں داخل ہو جاؤ گے۔‘‘
تشریح :
مذکورہ روایات سے معلوم ہوا کہ سلام عام کرنے سے دنیا و آخرت میں سلامتی نصیب ہوتی ہے، نیز یہ جنت میں جانے کا ذریعہ بھی ہے۔ اس سے باہمی محبت کو فروغ ملتا ہے اس لیے اس آدمی کو بھی سلام کہنا چاہیے جس سے جان پہچان نہ ہو۔
تخریج :
صحیح:جامع الترمذي، الاطعمة ، ح:۱۸۵۴۔
مذکورہ روایات سے معلوم ہوا کہ سلام عام کرنے سے دنیا و آخرت میں سلامتی نصیب ہوتی ہے، نیز یہ جنت میں جانے کا ذریعہ بھی ہے۔ اس سے باہمی محبت کو فروغ ملتا ہے اس لیے اس آدمی کو بھی سلام کہنا چاہیے جس سے جان پہچان نہ ہو۔