الادب المفرد - حدیث 981

كِتَابُ بَابُ إِفْشَاءِ السَّلَامِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَّامٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلِ بْنِ غَزْوَانَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((اعْبُدُوا الرَّحْمَنَ، وَأَطْعِمُوا الطَّعَامَ، وَأَفْشُوا السَّلَامَ، تَدْخُلُوا الْجِنَانَ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 981

کتاب سلام عام کرنے کا بیان سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’رحمان کی عبادت کرو، کھانا کھلاؤ، سلام عام کرو، تم جنتوں میں داخل ہو جاؤ گے۔‘‘
تشریح : مذکورہ روایات سے معلوم ہوا کہ سلام عام کرنے سے دنیا و آخرت میں سلامتی نصیب ہوتی ہے، نیز یہ جنت میں جانے کا ذریعہ بھی ہے۔ اس سے باہمی محبت کو فروغ ملتا ہے اس لیے اس آدمی کو بھی سلام کہنا چاہیے جس سے جان پہچان نہ ہو۔
تخریج : صحیح:جامع الترمذي، الاطعمة ، ح:۱۸۵۴۔ مذکورہ روایات سے معلوم ہوا کہ سلام عام کرنے سے دنیا و آخرت میں سلامتی نصیب ہوتی ہے، نیز یہ جنت میں جانے کا ذریعہ بھی ہے۔ اس سے باہمی محبت کو فروغ ملتا ہے اس لیے اس آدمی کو بھی سلام کہنا چاہیے جس سے جان پہچان نہ ہو۔