كِتَابُ بَابُ بَدْءِ السَّلَامِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ: أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " خَلَقَ اللَّهُ آدَمَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى صُورَتِهِ، وَطُولُهُ سِتُّونَ ذِرَاعًا، ثُمَّ قَالَ: اذْهَبْ، فَسَلِّمْ عَلَى أُولَئِكَ - نَفَرٌ مِنَ الْمَلَائِكَةِ جُلُوسٌ - فَاسْتَمِعْ مَا يُحَيُّونَكَ بِهِ فَإِنَّهَا تَحِيَّتُكَ وَتَحِيَّةُ ذُرِّيَّتِكَ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، فَقَالُوا: السَّلَامُ عَلَيْكَ وَرَحْمَةُ اللَّهِ، فَزَادُوهُ: وَرَحْمَةُ اللَّهِ، فَكُلُّ مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ عَلَى صُورَتِهِ، فَلَمْ يَزَلْ يَنْقُصُ الْخَلْقُ حَتَّى الْآنَ "
کتاب
سلام کی ابتداء
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو پیدا فرمایا جبکہ ان کا قد ساٹھ ہاتھ تھا۔ پھر حکم دیا کہ جاؤ اور فرشتوں کے اس گروہ پر سلام کہو جو بیٹھے ہیں۔ وہ جو جواب دیں اسے غور سے سننا وہ تمہارا اور تمہاری اولاد کا سلام ہوگا۔ چنانچہ انہوں نے کہا:السلام علیکم! فرشتوں نے جواب دیا:السلام علیک ورحمۃ اللہ! انہوں نے ’’ورحمۃ اللہ‘‘ کا اضافہ کیا۔ جنت میں داخل ہونے والا ہر شخص اسی قدو قامت کا ہوگا۔ اس وقت سے اب تک انسانوں کا قد مسلسل گھٹتا رہا ہے۔‘‘
تشریح :
سلام ایک ایسی سنت ہے جو تخلیق آدم کے بعد ابتدائے آفرینش میں ہی اسے بتا دی گئی۔ تمام آسمانی مذاہب میں اس کا وجود رہا۔ نسل انسانی کے آغاز سے یہی مسنون طریقہ ہے جسے مغرب زدہ طبقے نے ہیلو اور بائے کے ساتھ بدل دیا ہے جو بہت بڑی محرومی ہے۔
تخریج :
صحیح:صحیح البخاري، أحادیث الأنبیا، ح:۳۳۲۶۔
سلام ایک ایسی سنت ہے جو تخلیق آدم کے بعد ابتدائے آفرینش میں ہی اسے بتا دی گئی۔ تمام آسمانی مذاہب میں اس کا وجود رہا۔ نسل انسانی کے آغاز سے یہی مسنون طریقہ ہے جسے مغرب زدہ طبقے نے ہیلو اور بائے کے ساتھ بدل دیا ہے جو بہت بڑی محرومی ہے۔