كِتَابُ بَابُ قِيَامِ الرَّجُلِ لِلرَّجُلِ تَعْظِيمًا حَدَّثَنَا آدَمُ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، وَحَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ قَالَ: حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ الشَّهِيدِ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا مِجْلَزٍ يَقُولُ: إِنَّ مُعَاوِيَةَ خَرَجَ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ قُعُودٌ، فَقَامَ ابْنُ عَامِرٍ، وَقَعَدَ ابْنُ الزُّبَيْرِ، وَكَانَ أَرْزَنَهُمَا، قَالَ مُعَاوِيَةُ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَمْثُلَ لَهُ عِبَادُ اللَّهِ قِيَامًا، فَلْيَتَبَوَّأْ بَيْتًا مِنَ النَّارِ))
کتاب
کسی آدمی کی تعظیم کے لیے کھڑا ہونے کا بیان
ابو مجلز رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ باہر تشریف لائے تو عبداللہ بن عامر اور عبداللہ بن زبیر بیٹھے تھے۔ ابن عامر انہیں دیکھ کر کھڑے ہوگئے اور ابن زبیر بیٹھے رہے اور ان دونوں میں سے وہ زیاد باوقار تھے۔ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے (ابن عامر کو کھڑا دیکھ کر)کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جسے یہ بات خوش کرے کہ لوگ اس کے لیے کھڑے ہوا کریں وہ اپنا گھر آگ میں بنالے۔‘‘
تشریح :
کسی کے لیے تعظیماً کھڑا ہونا منع ہے اور ایسا کروانے والا انسان کبیرہ گناہ کا مرتکب ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے عجمی متکبرین کی عادت قرار دیا ہے۔ اس کے متعلق تفصیلی بحث گزر چکی ہے۔
تخریج :
صحیح:سنن أبي داود، الأدب، ح:۵۲۲۹۔ وجامع الترمذي، الأدب، ح:۲۷۵۵۔
کسی کے لیے تعظیماً کھڑا ہونا منع ہے اور ایسا کروانے والا انسان کبیرہ گناہ کا مرتکب ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے عجمی متکبرین کی عادت قرار دیا ہے۔ اس کے متعلق تفصیلی بحث گزر چکی ہے۔