الادب المفرد - حدیث 973

كِتَابُ بَابُ تَقْبِيلِ الْيَدِ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ قَالَ: حَدَّثَنَا عَطَّافُ بْنُ خَالِدٍ قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ رَزِينٍ قَالَ: مَرَرْنَا بِالرَّبَذَةِ فَقِيلَ لَنَا: هَا هُنَا سَلَمَةُ بْنُ الْأَكْوَعِ، فَأَتَيْنَاهُ فَسَلَّمْنَا عَلَيْهِ، فَأَخْرَجَ يَدَيْهِ فَقَالَ: بَايَعْتُ بِهَاتَيْنِ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْرَجَ كَفًّا لَهُ ضَخْمَةً كَأَنَّهَا كَفُّ بَعِيرٍ، فَقُمْنَا إِلَيْهَا فَقَبَّلْنَاهَا

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 973

کتاب ہاتھ چومنے کا بیان سیدنا عبدالرحمن بن رزین رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ہم ربذہ مقام سے گزرے تو ہمیں بتایا گیا کہ یہاں سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ تشریف رکھتے ہیں۔ ہم ان کی خدمت میں حاضر ہوئے اور سلام کہا۔ پھر انہوں نے اپنے دونوں ہاتھ نکالے اور فرمایا:میں نے ان دونوں ہاتھوں کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کی ہے۔ انہوں نے اپنی بھاری بھرکم ہتھیلی نکالی تو وہ اونٹ کی ہتھیلی کی طرح بڑی تھی۔ ہم اس کی طرف اٹھے اور اس کا بوسہ لیا۔
تشریح : شیخ البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ عالم دین یا بزرگوں کا احترام کرتے ہوئے ان کے ہاتھ کا بوسہ لینا تین شرطوں کے ساتھ جائز ہے۔ ٭ اسے عادت نہ بنایا جائے کیونکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے شاذ و نادر ہی ایسے کیا گیا ہے۔ ٭ عالم دین یا بزرگ کے تکبر میں پڑھنے کا خدشہ نہ ہو، اگر یہ خدشہ ہو تو پھر ناجائز ہے۔ ٭ اس سے مصافحے کی سنت متروک نہ ہوتی ہو۔ اگر درج بالا شرائط پوری ہوں تو پھر ہاتھ کا بوسہ لینے میں کوئی حرج نہیں۔ (صحیح الادب المفرد)
تخریج : حسن:المعجم الأوسط للطبراني:۱؍ ۲۰۵۔ شیخ البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ عالم دین یا بزرگوں کا احترام کرتے ہوئے ان کے ہاتھ کا بوسہ لینا تین شرطوں کے ساتھ جائز ہے۔ ٭ اسے عادت نہ بنایا جائے کیونکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے شاذ و نادر ہی ایسے کیا گیا ہے۔ ٭ عالم دین یا بزرگ کے تکبر میں پڑھنے کا خدشہ نہ ہو، اگر یہ خدشہ ہو تو پھر ناجائز ہے۔ ٭ اس سے مصافحے کی سنت متروک نہ ہوتی ہو۔ اگر درج بالا شرائط پوری ہوں تو پھر ہاتھ کا بوسہ لینے میں کوئی حرج نہیں۔ (صحیح الادب المفرد)