الادب المفرد - حدیث 972

كِتَابُ بَابُ تَقْبِيلِ الْيَدِ حَدَّثَنَا مُوسَى قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: كُنَّا فِي غَزْوَةٍ، فَحَاصَ النَّاسُ حَيْصَةً، قُلْنَا: كَيْفَ نَلْقَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ فَرَرْنَا؟ فَنَزَلَتْ: ﴿إِلَّا مُتَحَرِّفًا لِقِتَالٍ﴾ [الأنفال: 16] ، فَقُلْنَا: لَا نَقْدِمُ الْمَدِينَةَ، فَلَا يَرَانَا أَحَدٌ، فَقُلْنَا: لَوْ قَدِمْنَا، فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ صَلَاةِ الْفَجْرِ، قُلْنَا: نَحْنُ الْفَرَّارُونَ، قَالَ: ((أَنْتُمُ الْعَكَّارُونَ)) ، فَقَبَّلْنَا يَدَهُ، قَالَ: ((أَنَا فِئَتُكُمْ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 972

کتاب ہاتھ چومنے کا بیان سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ہم ایک غزوے (موتہ)میں تھے کہ لوگ یک بار بھاگ کھڑے ہوئے۔ ہم نے کہا کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا منہ دکھائیں گے کہ ہم میدان جنگ سے بھاگ آئے ہیں؟ اس پر یہ آیت نازل ہوتی:’’سوائے اس کے جو جنگ کے لیے رخ بدل لے۔‘‘ ہم نے کہا کہ ہم مدینہ نہیں جائیں گے تاکہ کوئی ہمیں نہ دیکھے، پھر ہم نے کہا:اگر چلے جائیں (تو یہی بہتر ہے)۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز فجر سے فارغ ہوئے تو ہم نے کہا:ہم بھگوڑے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تم دوبارہ حملہ کرنے والے ہو نہ کہ بھاگنے والے۔‘‘ تب ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ مبارک کا بوسہ لیا۔ آپ نے فرمایا:’’میں تمہارے لیے مرکزی شخصیت ہوں، میری طرف ہی آنا چاہیے۔
تشریح : یہ روایت سند کے اعتبار سے ضعیف ہے، تاہم علماء نے کسی کے علم و عمل اور نیکی و تقویٰ کی وجہ سے ازراہ محبت اس کے ہاتھ یا سر کا بوسہ لینا جائز قرار دیا ہے۔
تخریج : ضعیف:سنن أبی داود، الجهاد، ح:۲۶۴۷۔ وجامع الترمذي، الجهاد، ح:۱۷۱۶۔ یہ روایت سند کے اعتبار سے ضعیف ہے، تاہم علماء نے کسی کے علم و عمل اور نیکی و تقویٰ کی وجہ سے ازراہ محبت اس کے ہاتھ یا سر کا بوسہ لینا جائز قرار دیا ہے۔