الادب المفرد - حدیث 971

كِتَابُ بَابُ الرَّجُلِ يُقَبِّلُ ابْنَتَهُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ مَيْسَرَةَ بْنِ حَبِيبٍ، عَنِ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ قَالَتْ: مَا رَأَيْتُ أَحَدًا كَانَ أَشْبَهَ حَدِيثًا وَكَلَامًا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ فَاطِمَةَ، وَكَانَتْ إِذَا دَخَلَتْ عَلَيْهِ قَامَ إِلَيْهَا، فَرَحَّبَ بِهَا وَقَبَّلَهَا، وَأَجْلَسَهَا فِي مَجْلِسِهِ، وَكَانَ إِذَا دَخَلَ عَلَيْهَا قَامَتْ إِلَيْهِ فَأَخَذَتْ بِيَدِهِ، فَرَحَّبَتْ بِهِ وَقَبَّلَتْهُ، وَأَجْلَسَتْهُ فِي مَجْلِسِهَا، فَدَخَلَتْ عَلَيْهِ فِي مَرَضِهِ الَّذِي تُوُفِّيَ، فَرَحَّبَ بِهَا وَقَبَّلَهَا

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 971

کتاب آدمی کا اپنی بیٹی کا بوسہ لینا ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انہوں نے کہا:میں نے کسی کو بات چیت میں اور گفتگو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مشابہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے بڑھ کر نہیں دیکھا۔ جب وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتیں تو آپ آگے بڑھ کر ان کا استقبال کرتے، انہیں بوسہ دیتے اور اپنی جگہ پر انہیں بٹھاتے۔ اور جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس جاتے تو وہ بھی اٹھ کر استقبال کرتیں اور آپ کا ہاتھ پکڑ لیتیں، خوش آمدید کہتیں اور آپ کو بوسہ دیتیں، نیز اپنی جگہ پر آپ کو بٹھاتیں، چنانچہ وہ آپ کی اس بیماری میں تشریف لائیں جس میں آپ فوت ہوئے تو بھی آپ نے خوش آمدید کہا اور انہیں بوسہ دیا۔
تشریح : دیکھیے، حدیث:۹۴۷ کے فوائد۔
تخریج : صحیح:جامع الترمذي، الأدب، ح:۳۸۷۲۔ دیکھیے، حدیث:۹۴۷ کے فوائد۔