كِتَابُ بَابُ الْمُصَافَحَةِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ زَكَرِيَّا، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ الْفَرَّاءِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: مِنْ تَمَامِ التَّحِيَّةِ أَنْ تُصَافِحَ أَخَاكَ
کتاب
مصافحہ کرنے کا بیان
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا:سلام کا پورا ہونا یہ ہے کہ تو اپنے بھائی سے مصافحہ کرے۔
تشریح :
ملاقات کے وقت مصافحہ کرنا مستحب اور مسنون ہے۔ اس سے گناہ معاف ہوتے ہیں۔ اہل مدینہ میں اس کا زیادہ رواج نہ تھا۔ اہل یمن مسلمان ہوئے تو زبانی سلام کے ساتھ ساتھ انہوں نے اسے بھی رواج دیا اور ان کے اس عمل کی تائید رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما دی۔ اس لیے ملاقات کے وقت مصافحے کا اہتمام کرنا چاہیے، تاہم زبان کے ساتھ سلام بھی ضروری ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ جب ایک دوسرے سے ملاقات کرتے تو مصافحہ کرتے اور جب سفر سے واپس آتے تو معانقہ کرتے تھے۔
تخریج :
صحیح الإسناد موقوفا۔ تفرد به المصنف۔
ملاقات کے وقت مصافحہ کرنا مستحب اور مسنون ہے۔ اس سے گناہ معاف ہوتے ہیں۔ اہل مدینہ میں اس کا زیادہ رواج نہ تھا۔ اہل یمن مسلمان ہوئے تو زبانی سلام کے ساتھ ساتھ انہوں نے اسے بھی رواج دیا اور ان کے اس عمل کی تائید رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما دی۔ اس لیے ملاقات کے وقت مصافحے کا اہتمام کرنا چاہیے، تاہم زبان کے ساتھ سلام بھی ضروری ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ جب ایک دوسرے سے ملاقات کرتے تو مصافحہ کرتے اور جب سفر سے واپس آتے تو معانقہ کرتے تھے۔