الادب المفرد - حدیث 966

كِتَابُ بَابُ مُصَافَحَةِ الصِّبْيَانِ حَدَّثَنَا ابْنُ شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ نُبَاتَةَ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ وَرْدَانَ قَالَ: رَأَيْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يُصَافِحُ النَّاسَ، فَسَأَلَنِي: مَنْ أَنْتَ؟ فَقُلْتُ: مَوْلًى لِبَنِي لَيْثٍ، فَمَسَحَ عَلَى رَأْسِي ثَلَاثًا وَقَالَ: بَارَكَ اللَّهُ فِيكَ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 966

کتاب بچوں سے مصافحہ کرنے کا بیان سلمہ بن وردان رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ لوگوں سے مصافحہ کر رہے ہیں تو انہوں نے مجھ سے پوچھا:تم کون ہو؟ میں نے عرض کیا:بنو لیث کا مولیٰ۔ انہوں نے تین مرتبہ میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور فرمایا:اللہ تجھے برکت دے۔
تشریح : حضرت سلمہ بن وردان اس وقت بچے تھے جن سے سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے مصافحہ کیا اس سے ان کی تواضع کے علاوہ مصافحے کی اہمیت بھی ثابت ہوئی۔ ایک روایت میں ہے کہ جب دو مسلمان مصافحہ کرتے ہیں تو ان کے گناہ درخت کے پتوں کی طرح جھڑتے ہیں۔ (الصحیحة للالباني، حدیث:۵۲۵)
تخریج : حسن:تفرد به المصنف۔ حضرت سلمہ بن وردان اس وقت بچے تھے جن سے سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے مصافحہ کیا اس سے ان کی تواضع کے علاوہ مصافحے کی اہمیت بھی ثابت ہوئی۔ ایک روایت میں ہے کہ جب دو مسلمان مصافحہ کرتے ہیں تو ان کے گناہ درخت کے پتوں کی طرح جھڑتے ہیں۔ (الصحیحة للالباني، حدیث:۵۲۵)