كِتَابُ بَابُ مُصَافَحَةِ الصِّبْيَانِ حَدَّثَنَا ابْنُ شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ نُبَاتَةَ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ وَرْدَانَ قَالَ: رَأَيْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يُصَافِحُ النَّاسَ، فَسَأَلَنِي: مَنْ أَنْتَ؟ فَقُلْتُ: مَوْلًى لِبَنِي لَيْثٍ، فَمَسَحَ عَلَى رَأْسِي ثَلَاثًا وَقَالَ: بَارَكَ اللَّهُ فِيكَ
کتاب
بچوں سے مصافحہ کرنے کا بیان
سلمہ بن وردان رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ لوگوں سے مصافحہ کر رہے ہیں تو انہوں نے مجھ سے پوچھا:تم کون ہو؟ میں نے عرض کیا:بنو لیث کا مولیٰ۔ انہوں نے تین مرتبہ میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور فرمایا:اللہ تجھے برکت دے۔
تشریح :
حضرت سلمہ بن وردان اس وقت بچے تھے جن سے سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے مصافحہ کیا اس سے ان کی تواضع کے علاوہ مصافحے کی اہمیت بھی ثابت ہوئی۔ ایک روایت میں ہے کہ جب دو مسلمان مصافحہ کرتے ہیں تو ان کے گناہ درخت کے پتوں کی طرح جھڑتے ہیں۔ (الصحیحة للالباني، حدیث:۵۲۵)
تخریج :
حسن:تفرد به المصنف۔
حضرت سلمہ بن وردان اس وقت بچے تھے جن سے سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے مصافحہ کیا اس سے ان کی تواضع کے علاوہ مصافحے کی اہمیت بھی ثابت ہوئی۔ ایک روایت میں ہے کہ جب دو مسلمان مصافحہ کرتے ہیں تو ان کے گناہ درخت کے پتوں کی طرح جھڑتے ہیں۔ (الصحیحة للالباني، حدیث:۵۲۵)