الادب المفرد - حدیث 962

كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: حَدَّثَنِي الدَّرَاوَرْدِيُّ، عَنْ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ فِي السُّوقِ دَاخِلًا مِنْ بَعْضِ الْعَالِيَةِ وَالنَّاسُ كَنَفَيْهِ، فَمَرَّ بِجَدْيٍ أَسَكَّ، فَتَنَاوَلَهُ فَأَخَذَ بِأُذُنِهِ ثُمَّ قَالَ: ((أَيُّكُمْ يُحِبُّ أَنَّ هَذَا لَهُ بِدِرْهَمٍ؟)) فَقَالُوا: مَا نُحِبُّ أَنَّهُ لَنَا بِشَيْءٍ، وَمَا نَصْنَعُ بِهِ؟ قَالَ: ((أَتُحِبُّونَ أَنَّهُ لَكُمْ؟)) قَالُوا: لَا، قَالَ ذَلِكَ لَهُمْ ثَلَاثًا، فَقَالُوا: لَا وَاللَّهِ، لَوْ كَانَ حَيًّا لَكَانَ عَيْبًا فِيهِ أَنَّهُ أَسَكُّ - وَالْأَسَكُّ: الَّذِي لَيْسَ لَهُ أُذُنَانِ - فَكَيْفَ وَهُوَ مَيِّتٌ؟ قَالَ: ((فَوَاللَّهِ، لَلدُّنْيَا أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ مَنْ هَذَا عَلَيْكُمْ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 962

کتاب باب حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اونچے محلے کے راستے سے بازار سے گزر رہے تھے اور لوگ آپ کے دونوں جانب تھے۔ آپ کا گزر ایک کان کٹے بکری کے بچے پر ہوا جو مرا پڑا تھا۔ آپ نے اس کا کان پکڑ کر فرمایا:’’تم میں سے کون اسے ایک درہم میں خریدنا پسند کرے گا؟‘‘ لوگوں نے کہا:ہم اسے کسی چیز کے بدلے میں اپنے لیے پسند نہیں کرتے اور اس کا کریں بھی کیا؟ آپ نے فرمایا:’’کیا تم اسے مفت میں لینا پسند کرتے ہو؟‘‘ لوگوں نے کہا:نہیں۔ آپ نے تین مرتبہ انہیں فرمایا تو انہوں نے کہا:اللہ کی قسم نہیں۔ اگر یہ زندہ ہوتا تو بھی یہ عیب دار تھا کہ اس کے کان کٹے ہوئے ہیں اور اب اسے کون لے گا جبکہ یہ مردہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تو اللہ کی قسم! یقیناً دنیا اللہ کے نزدیک اس سے بھی زیادہ بے قدر ہے جتنا یہ تمہارے نزدیک بے قیمت ہے۔‘‘
تشریح : لوگوں کا ساتھ چلنا یا کسی وجہ سے ایک شخص کا بیٹھ جانا اور گفتگو کرنا اور لوگوں کا اتفاقاً کھڑے رہنا اس وعید میں نہیں آتا جس کا ذکر گزشتہ اوراق میں ہوا ہے۔ نیز اس حدیث میں دنیا کی بے ثباتی کا ذکر بڑے خوبصورت انداز میں کیا گیا ہے۔
تخریج : صحیح:صحیح مسلم، الزهد والرقائق، ح:۲۹۵۷۔ لوگوں کا ساتھ چلنا یا کسی وجہ سے ایک شخص کا بیٹھ جانا اور گفتگو کرنا اور لوگوں کا اتفاقاً کھڑے رہنا اس وعید میں نہیں آتا جس کا ذکر گزشتہ اوراق میں ہوا ہے۔ نیز اس حدیث میں دنیا کی بے ثباتی کا ذکر بڑے خوبصورت انداز میں کیا گیا ہے۔