الادب المفرد - حدیث 961

كِتَابُ بَابُ مَنْ كَرِهَ أَنْ يَقْعُدَ وَيَقُومَ لَهُ النَّاسُ قَالَ: وَوُلِدَ لِفُلَانٍ مِنَ الْأَنْصَارِ غُلَامٌ، فَسَمَّاهُ مُحَمَّدًا، فَقَالَتِ الْأَنْصَارُ: لَا نُكَنِّيكَ بِرَسُولِ اللَّهِ. حَتَّى قَعَدْنَا فِي الطَّرِيقِ نَسْأَلُهُ عَنِ السَّاعَةِ، فَقَالَ: ((جِئْتُمُونِي تَسْأَلُونِي عَنِ السَّاعَةِ؟)) قُلْنَا: نَعَمْ، قَالَ: ((مَا مِنْ نَفْسٍ مَنْفُوسَةٍ، يَأْتِي عَلَيْهَا مِائَةُ سَنَةٍ)) قُلْنَا: وُلِدَ لِفُلَانٍ مِنَ الْأَنْصَارِ غُلَامٌ فَسَمَّاهُ مُحَمَّدًا، فَقَالَتِ الْأَنْصَارُ: لَا نُكَنِّيكَ بِرَسُولِ اللَّهِ، قَالَ: ((أَحْسَنَتِ الْأَنْصَارُ، سَمُّوا بِاسْمِي، وَلَا تَكْتَنُوا بِكُنْيَتِي))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 961

کتاب جو شخص اس بات کو ناپسند کرے کہ خود تو بیٹھا رہے اور لوگ اس کے لیے کھڑے رہیں سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ انصار کے کسی آدمی کے ہاں بچہ ہوا تو اس نے اس کا نام محمد رکھا۔ انصار نے کہا:ہم تمہیں اللہ کے رسول کی کنیت سے نہیں پکاریں گے یہاں تک کہ ہم راستہ میں بیٹھ گئے تاکہ آپ سے قیامت کے متعلق سوال کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تم مجھ سے قیامت کے متعلق سوال کرنے کے لیے آئے ہو؟‘‘ ہم نے کہا:جی ہاں۔ آپ نے فرمایا:’’کوئی زندہ جان ایسی نہیں جو سو سال پورے کرے۔‘‘ (مگر اس پر قیامت آجائے گی۔)ہم نے عرض کیا:ایک انصاری کے ہاں بچہ پیدا ہوا ہے جس کا نام اس نے محمد رکھا ہے تو انصار نے اسے کہا ہے کہ ہم تجھے رسول اللہ کی کنیت سے ہرگز نہیں پکاریں گے، یعنی ابو القاسم نہیں کہیں گے۔)آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:انصار نے اچھا کیا ہے، میرے نام پر نام رکھ لو مگر میری کنیت پر کنیت نہ رکھو۔‘‘
تشریح : اس حدیث کی مکمل وضاحت گزشتہ اوراق میں گزر چکی ہے۔ دیکھیے، حدیث:۹۴۸۔ اور نام اور کنیت کے حوالے سے مکمل بحث بھی گزر چکی ہے۔
تخریج : صحیح:صحیح البخاري، فرض الخمس، ح:۳۱۱۵۔ اس حدیث کی مکمل وضاحت گزشتہ اوراق میں گزر چکی ہے۔ دیکھیے، حدیث:۹۴۸۔ اور نام اور کنیت کے حوالے سے مکمل بحث بھی گزر چکی ہے۔