كِتَابُ بَابُ إِذَا ضَرَبَ الرَّجُلُ فَخِذَ أَخِيهِ وَلَمْ يُرِدْ بِهِ سُوءًا حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ أَبِي تَمِيمَةَ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ الْبَرَاءِ قَالَ: مَرَّ بِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الصَّامِتِ، فَأَلْقَيْتُ لَهُ كُرْسِيًّا، فَجَلَسَ، فَقُلْتُ لَهُ: إِنَّ ابْنَ زِيَادٍ قَدْ أَخَّرَ الصَّلَاةَ، فَمَا تَأْمُرُ؟ فَضَرَبَ فَخِذِي ضَرْبَةً - أَحْسَبُهُ قَالَ: حَتَّى أَثَّرَ فِيهَا - ثُمَّ قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا ذَرٍّ كَمَا سَأَلْتَنِي، فَضَرَبَ فَخِذِي كَمَا ضَرَبْتُ فَخِذَكَ، فَقَالَ: صَلِّ الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا، فَإِنْ أَدْرَكْتَ مَعَهُمْ فَصَلِّ، وَلَا تَقُلْ: قَدْ صَلَّيْتُ، فَلَا أُصَلِّي
کتاب
اپنے بھائی کی ران پر ہاتھ مارنا جبکہ مقصد اذیت دینا نہ ہو
ابو العالیہ براء رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میرے پاس سے عبداللہ بن صامت گزرے تو میں نے ان کے لیے کرسی بچھا دی اور وہ اس پر بیٹھ گئے۔ میں نے ان سے پوچھا:ابن زیاد نماز کو بہت لیٹ کر دیتا ہے، اس بارے میں آپ کیا کہتے ہیں؟ انہوں نے زور سے میری ران پر ہاتھ مارا حتی کہ اس میں نشان پڑ گیا۔ پھر فرمایا:میں نے سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے یہی پوچھا تھا جو تم نے مجھ سے پوچھا ہے تو انہوں نے اسی طرح میری ران پر ہاتھ مارا جس طرح میں نے تیری ران پر مارا ہے۔ اور انہوں نے فرمایا:نماز کو بروقت ادا کرلو، پھر اگر ان کے ساتھ نماز پالو تو بھی پڑھ لو اور یوں نہ کہو:میں تو نماز پڑھ چکا ہوں، لہٰذا نماز نہیں پڑھوں گا۔
تشریح :
دیکھیے، حدیث:۹۵۴ کے فوائد۔
تخریج :
صحیح:صحیح مسلم، المساجد مواضع الصلاة، ح:۶۴۸۔
دیکھیے، حدیث:۹۵۴ کے فوائد۔