الادب المفرد - حدیث 956

كِتَابُ بَابُ ضَرْبِ الرَّجُلِ يَدَهُ عَلَى فَخِذِهِ عِنْدَ التَّعَجُّبِ أَوِ الشَّيْءِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَّامٍ قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي رَزِينٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: رَأَيْتُهُ يَضْرِبُ جَبْهَتَهُ بِيَدِهِ وَيَقُولُ: يَا أَهْلَ الْعِرَاقِ، أَتَزْعُمُونَ أَنِّي أَكْذِبُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَيَكُونُ لَكُمُ الْمَهْنَأُ وَعَلَيَّ الْمَأْثَمُ؟ أَشْهَدُ لَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ((إِذَا انْقَطَعَ شِسْعُ نَعْلِ أَحَدِكُمْ، فَلَا يَمْشِي فِي نَعْلِهِ الْأُخْرَى حَتَّى يُصْلِحَهُ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 956

کتاب تعجب کے وقت اپنی ران یا کسی چیز پر ہاتھ مارنا ابو رزین رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو اپنی پیشانی پر ہاتھ مارتے ہوئے دیکھا اور وہ فرما رہے تھے:اے اہل عراق! کیا تم سمجھتے ہو کہ میں رسول اللہ پر جھوٹ باندھتا ہوں؟ کیا تمہارے لیے لذت اور راحت ہو اور مجھ پر گناہ ہو؟ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے یقیناً رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:’’جب تم میں سے کسی (کے جوتے)کا تسمہ ٹوٹ جائے تو وہ دوسرے (ایک)جوتے میں نہ چلے یہاں تک کہ اس کو درست کرلے۔‘‘
تشریح : (۱)سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اہل عراق پر تعجب کیا کہ تم کیسے لوگ ہو جو یہ سوچ رکھتے ہو کہ میں ویسے ہی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف باتیں منسوب کرتا ہوں۔ مجھے کیا پڑی ہے کہ تمہارے فائدے کے لیے اپنی آخرت برباد کرلوں۔ (۲) تسمے والا یا دوسرا ایک جوتا ٹوٹ جائے تو درست کرنے تک دوسرا بھی اتار لینا چاہیے۔ ایک جوتے میں چلنا ناجائز ہے۔
تخریج : صحیح:صحیح مسلم، اللباس والزینة، ح:۲۰۹۸۔ (۱)سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اہل عراق پر تعجب کیا کہ تم کیسے لوگ ہو جو یہ سوچ رکھتے ہو کہ میں ویسے ہی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف باتیں منسوب کرتا ہوں۔ مجھے کیا پڑی ہے کہ تمہارے فائدے کے لیے اپنی آخرت برباد کرلوں۔ (۲) تسمے والا یا دوسرا ایک جوتا ٹوٹ جائے تو درست کرنے تک دوسرا بھی اتار لینا چاہیے۔ ایک جوتے میں چلنا ناجائز ہے۔