الادب المفرد - حدیث 954

كِتَابُ بَابُ تَحْرِيكِ الرَّأْسِ وَعَضِّ الشَّفَتَيْنِ عِنْدَ التَّعَجُّبِ حَدَّثَنَا مُوسَى قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ قَالَ: سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الصَّامِتِ قَالَ: سَأَلْتُ خَلِيلِي أَبَا ذَرٍّ، فَقَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِوَضُوءٍ، فَحَرَّكَ رَأْسَهُ، وَعَضَّ عَلَى شَفَتَيْهِ، قُلْتُ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي آذَيْتُكَ؟ قَالَ: ((لَا، وَلَكِنَّكَ تُدْرِكُ أُمَرَاءَ أَوْ أَئِمَّةً يُؤَخِّرُونَ الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا)) ، قُلْتُ: فَمَا تَأْمُرُنِي؟ قَالَ: " صَلِّ الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا، فَإِنْ أَدْرَكْتَ مَعَهُمْ فَصَلِّهِ، وَلَا تَقُولَنَّ: صَلَّيْتُ، فَلَا أُصَلِّي "

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 954

کتاب تعجب کے وقت سر ہلانا اور ہونٹوں کو دانتوں میں دبانا عبداللہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے اپنے خلیل سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے پوچھا توانہوں نے فرمایا:میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں وضو کا پانی لے کر حاضر ہوا تو آپ نے اپنے سر مبارک کو جنبش دی اور ہونٹوں کو دانتوں میں دبایا۔ میں نے عرض کیا:میرے ماں باپ آپ پر قربان، میں نے آپ کو تکلیف دی ہے؟ آپ نے فرمایا:نہیں لیکن تم ایسے امراء یا ائمہ دیکھو گے جو نماز کو وقت سے مؤخر کرکے پڑھیں گے۔‘‘ میں نے عرض کیا:تو آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ نے فرمایا:’’تم بر وقت نماز پڑھو اور پھر اگر ان کے ساتھ نماز پاؤ تو بھی پڑھ لو اور یہ نہ کہو کہ میں نے نماز پڑھ لی ہے، لہٰذا میں نماز نہیں پڑھوں گا۔‘‘
تشریح : اس سے معلوم ہوا کہ تعجب کے وقت ایسے کرنا مروّت کے خلاف نہیں ہے، نیز نماز کو اس کے اوّل وقت میں ادا کرنا مستحب ہے اور اگر امام نماز زیادہ تاخیر سے پڑھتا ہو تو بروقت علیحدہ نماز پڑھ لینی چاہیے اور اگر کسی فتنے کا ڈر ہو تو بعد میں امام کے ساتھ بھی پڑھ لینی چاہیے اور وہ نفل ہو جائیں گے۔
تخریج : صحیح:صحیح مسلم، المساجد و مواضع الصلاة، ح:۶۴۸۔ اس سے معلوم ہوا کہ تعجب کے وقت ایسے کرنا مروّت کے خلاف نہیں ہے، نیز نماز کو اس کے اوّل وقت میں ادا کرنا مستحب ہے اور اگر امام نماز زیادہ تاخیر سے پڑھتا ہو تو بروقت علیحدہ نماز پڑھ لینی چاہیے اور اگر کسی فتنے کا ڈر ہو تو بعد میں امام کے ساتھ بھی پڑھ لینی چاہیے اور وہ نفل ہو جائیں گے۔