كِتَابُ بَابُ قِيَامِ الرَّجُلِ لِلرَّجُلِ الْقَاعِدِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: اشْتَكَى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَلَّيْنَا وَرَاءَهُ وَهُوَ قَاعِدٌ، وَأَبُو بَكْرٍ يُسْمِعُ النَّاسَ تَكْبِيرَهُ، فَالْتَفَتَ إِلَيْنَا فَرَآنَا قِيَامًا، فَأَشَارَ إِلَيْنَا فَقَعَدْنَا، فَصَلَّيْنَا بِصَلَاتِهِ قُعُودًا، فَلَمَّا سَلَّمَ قَالَ: ((إِنْ كِدْتُمْ لَتَفْعَلُوا فِعْلَ فَارِسَ وَالرُّومِ، يَقُومُونَ عَلَى مُلُوكِهِمْ وَهُمْ قُعُودٌ، فَلَا تَفْعَلُوا، ائْتَمُّوا بِأَئِمَّتِكُمْ، إِنْ صَلَّى قَائِمًا فَصَلُّوا قِيَامًا، وَإِنْ صَلَّى قَاعِدًا فَصَلُّوا قُعُودًا))
کتاب
بیٹھے ہوئے آدمی کے لیے کسی آدمی کا کھڑا ہونا
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے تو ہم نے آپ کے پیچھے نماز پڑھی جبکہ آپ بیٹھے ہوئے تھے اور ابوبکر لوگوں کو آپ کی تکبیرات پہنچا رہے تھے۔ آپ نے التفات فرمایا تو دیکھا کہ ہم کھڑے ہوکر نماز پڑھ رہے ہیں۔ آپ نے ہمیں بیٹھنے کا اشارہ فرمایا تو ہم بیٹھ گئے، پھر ہم نے بیٹھ کر آپ کی اقتدا میں نماز ادا کی۔ جب آپ نے سلام پھیرا تو فرمایا:’’فارس اور روم کی طرح تم لوگ نہ کرنے لگ جاؤ کہ وہ لوگ اپنے بادشاہوں کے سامنے کھڑے رہتے ہیں اور ان کے بادشاہ بیٹھے رہتے ہیں۔ ایسا مت کرو۔ اپنے ائمہ کی اقتدا کرو۔ اگر امام کھڑے ہوکر نماز اد اکرے تو تم بھی کھڑے ہوکر پڑھو اور اگر وہ بیٹھ کر پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر پڑھو۔‘‘
تشریح :
(۱)امام بیٹھ کر نماز پڑھائے تو تم بھی بیٹھ کر پڑھو، یہ حکم پہلے تھا آپ کی آخری بیماری میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ کر نماز پڑھائی جبکہ صحابہ کرام کھڑے ہوئے تھے۔ اس سے معلوم ہوا کہ یہ حکم وجوب کے لیے نہیں ہو گا۔ دونوں طرح گنجائش ہے۔
(۲) اس سے معلوم ہوا کہ عصر حاضر میں پیروں کا طریقہ خالص جاہلانہ ہے جو خود بیٹھے ہوتے ہیں اور مرید کھڑے رہتے ہیں یا پیر چارپائی پر اور مرید نیچے زمین پر بیٹھتے ہیں۔
تخریج :
صحیح:صحیح مسلم، الصلاة، ح:۴۱۳۔ وابن ماجة:۱۲۴۰۔
(۱)امام بیٹھ کر نماز پڑھائے تو تم بھی بیٹھ کر پڑھو، یہ حکم پہلے تھا آپ کی آخری بیماری میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ کر نماز پڑھائی جبکہ صحابہ کرام کھڑے ہوئے تھے۔ اس سے معلوم ہوا کہ یہ حکم وجوب کے لیے نہیں ہو گا۔ دونوں طرح گنجائش ہے۔
(۲) اس سے معلوم ہوا کہ عصر حاضر میں پیروں کا طریقہ خالص جاہلانہ ہے جو خود بیٹھے ہوتے ہیں اور مرید کھڑے رہتے ہیں یا پیر چارپائی پر اور مرید نیچے زمین پر بیٹھتے ہیں۔